ہذا چونکہ اس ہفتہ میں بعض کلمات انگریزی وغیرہ الہام ہوئے اور اگرچہ بعض ان میں سے ایک ہندو لڑکے سے دریافت کئے ہیں۔ مگر قابل اطمینان نہیں…اوربعض کلمات شاید عبرانی ہیں… آپ جہاں تک ممکن ہو جلد دریافت کرکے صاف خط میںجو پڑھا جائے، اطلاع بخشیں۔‘‘
(مکتوبات احمدیہ جلد اول جدید ص۵۸۳مجموعہ مکتوبات مرزاغلام احمدقادیانی)
کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ وحی و الہام تو نازل ہو مرزا قادیانی پر اور اس کا مطلب کوئی اور بیان کرے۔ تصفیہ کیجئے کہ یہ نبوت ہے یا مالیخولیا کا ایک مرض اور مرض بھی مہلک اورترقی پذیر؟
’’پھر پیش گوئی ان الفاظ میں ہے:’’ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘کہ اس موعود رسول کا نام احمد ہوگا۔ اب دیکھنا چاہئے کہ نبی کریمؐ کی والدہ نے آپ کا کیا نام رکھا۔ سوظاہر ہے کہ محمدرکھا…پس یہ کس طرح تسلیم کرلیا جائے کہ آپ کا نام احمد تھا۔ ہاں احمد کی صفت تو ضرور آپ میں پائی جاتی ہے…مگر اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا تھا کہ آپ کا نام بھی احمد تھا…نام کے لحاظ سے پیشین گوئی کے مصداق حضرت مرزا قادیانی ہیں۔‘‘
(اخبارالفضل قادیان جلد ۳نمبر۱۰۷ مورخہ ۱۸؍اپریل ۱۹۱۶ئ)
اور جو آنحضرت ﷺ نے فرمادیا:’’انا لی اسماء انا محمد وانا احمد (بخاری ج۱ ص۵۰۱، مسلم ج۲ ص۲۶۱)‘‘{میرے کئی نام ہیں۔ میں محمد ہوں اورمیں احمد ہوں۔}
اورامام مسلم کی روایت ہے:’’انا محمد واحمد‘‘{میں محمد ہوں اوراحمد ہوں۔}
ان احادیث کی موجودگی میں اس قسم کے لاف و گزاف دجالیت نہیں تو اور کیا ہے؟پھر محمد کا اسم جلالی اوراحمد کا اسم جلالی ہونے کی توضیح بھی قابل ملاحظہ ہے۔
’’خوب توجہ کر کے سن لو کہ اب اسم محمد کی تجلی ظاہر کرنے…کا وقت نہیں ہے۔ یعنی اب جلالی رنگ کی کوئی خدمت باقی نہیں کیونکہ مناسب حد تک وہ جلال ظاہر ہو چکا۔ سورج کی کرنوں کی اب برداشت نہیں۔ اب چاند کی ٹھنڈی روشنی کی ضرورت ہے اور وہ احمد کے رنگ میں ہوکر میں ہوں۔ اب اسم احمد کا نمونہ ظاہر کرنے کا وقت ہے۔ یعنی جمالی طور کی خدمت کے ایام ہیں اور اخلاقی کمالات کے ظاہر کرنے کا زمانہ ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۴ص۱۴،خزائن ج۱۷ص۴۴۵)
خدا کی پناہ!کتنی جرأت و بے باکی کے ساتھ حضرت رسول کریمﷺ کی تحقیر کی جارہی ہے۔ جس کی شان میں ’’رؤف ورحیم‘‘اور’’انک لعلیٰ خلق عظیم‘‘وارد ہے۔ وہاں صرف سورج کی کرنیں سمجھنا اور اپنے لئے اخلاقی کمالات ثابت کرنا ایسی بے ادبی ہے جو کذاب و