دیگر: ’’یہ کس قدر لغو اورباطل عقیدہ ہے کہ ایساخیال کیا جائے کہ بعد آنحضرتﷺ کے وحی الٰہی کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا…اورصرف قصوں کی پوجا کرو، پس کیا ایسا مذہب کچھ مذہب ہو سکتاہے جس میں براہ راست خدا کا کچھ بھی پتہ نہیں جو کچھ ہیں قصے ہیں…میں ایسے مذہب کا نام شیطانی مذہب رکھتاہوں نہ کہ رحمانی…‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۳، خزائن ج۲۱ ص۳۵۴)
قرآن کریم جو’’وحی الٰہی‘‘کا مجموعہ ہے۔جس میں دین کی تکمیل ہے۔ نعمت الٰہی کا اتمام ہے اور :’’انالہ لحفظون‘‘{ہم اس کے محافظ، نگہبان ہیں۔}
جس کی شان ہے اوراسی شان سے آج وہ حرفاً حرفاً محفوظ ہے۔ وہ نبی قادیان اور ان کی جماعت کے نزدیک چند منقولی باتیں ہیں۔ چند قصے ہیں اور ان ہی قصوںکی پوجا ہے۔ خدا کو براہ راست پہچاننے کے لئے قرآن کریم کافی نہیں۔ قرآن کریم کی اس سے زیادہ اور کیا اہانت ہو سکتی ہے؟ نیز حضرت رسول کریمﷺ اپنے پرسلسلہ نبوت ختم ہو جانے کو اپنے لئے وجہ فضیلت قرار دیتے ہیں۔ (مشکوٰۃ باب فضائل سید المرسلین) مگر ہر بات کوالٹی سمجھنے والے ختم نبوت کو آنحضرتﷺ کے لئے موجب ہتک سمجھ رہے ہیں۔ سخن فہمی معلوم شد۔ نیز یہ کہنا کہ ’’وحی نبوت‘‘ کا سلسلہ جاری رہنا نبوت محمدیہ کا کمال ہے۔ ایک بڑافریب ہے اور درپردہ حضرت رسول کریمﷺ کی نبوت کو ناقص قراردینا ہے۔ کیونکہ مرزا قادیانی اپنے کو نبی اﷲ قرار دے کر اس کو نبوت محمدیہ کا کمال ثابت کر رہے ہیں۔ جس سے صاف ظاہر ہے کہ قادیانی کی خانہ ساز نبوت نہ ہوتی تونبوت محمدیہ ناقص رہتی۔ جس کے پاس یہ بیہودہ باتیں ہوں۔ اس کے متعلق مسلم ہونے کا تصور رکھنا بھی یقینا دین اسلام کی تحقیر ہے۔ غرض ضلالت کی تباہ کاریاں دیکھتے جائیے۔
’’ہمارا یہ بھی یقین ہے کہ اس امت کی اصلاح و درستی کے لئے ہر ضرورت کے مواقع پر اﷲ تعالیٰ اپنے انبیاء بھیجتا رہے گا۔‘‘ (ارشاد مرزا محمود خلیفہ قادیان مندرجہ اخبار الفضل مورخہ ۱۲؍مئی ۱۹۲۵ئ)
’’پس ثابت ہوا کہ امت محمدیہ میں ایک سے زیادہ نبی کسی صور ت میں نہیں آ سکتا… اس امت میں صرف ایک ہی نبی آسکتاہے۔ جو مسیح موعود(مرزاقادیانی) ہے۔‘‘
(رسالہ تشحیذالاذہان قادیان جلدنمبر۹نمبر۳ص۳۰تا۳۳، ماہ مارچ ۱۹۱۴ئ)
پایہ ایقان کہ ہر ضرورت پر اﷲ تعالیٰ امت محمدیہ میں انبیاء بھیجتا رہے گا یا پھر یہ اعلان کہ مرزا قادیانی کے سو اکوئی نہیں آئے گا۔ گویا اس امت کے خاتم النّبیین مرزا قادیانی ٹھہرے۔ سچ کہا کسی نے: