کے لئے دعوت خیر وصلاح بھی ہو جاتی ہے اور ان کے باطل نظام زندگی کے خلاف اعلان جنگ بھی ہوتی ہے۔ جس کے بعد ہی حق و باطل کی آویزش شروع ہو جاتی ہے۔
قادیانی جماعت کو غور کرنا چاہئے، انجام آخرت کو پیش نظر رکھ کر غور کرنا چاہئے کہ ان کے خود ساختہ ’’امام الزمان‘‘کے فرائض امامت ،ان کے تجدیدی کارناموں میں باطل پرستیوں کے خلاف کوئی حرکت ہے یا سراسر اہل باطل کے ساتھ تعاون ہے؟ ان سے سچی دوستی ہے ان کی پکی خیر خواہی ہے اوران کی بقاء کے لئے ان کی انسانیت سوز تہذیب کی اشاعت کے لئے پوری جدوجہد ہے۔ ان کی سلامتی کی دعائیں ہیں اورطرفہ تماشہ یہ کہ اس غلامانہ ذہنیت اورغلامانہ روش کو مذہبی فرض قرار دیا جاتاہے۔ان باطل افکار و کردار کی قرآنی نوعیت کیا ہے؟ ایک آیت کریمہ بطور آئینہ پیش کی جاتی ہے کہ مؤمنانہ اورکافرانہ روش واضح ہو جائے۔
’’الذین امنو ایقاتلون فی سبیل اﷲ والذین کفروایقاتلون فی سبیل الطاغوت (النسائ:۷۶)‘‘{جو لوگ ایمان دار ہیں وہ اﷲ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور جو لوگ کافر ہیں وہ شیطان کی راہ میں جہاد کرتے ہیں۔}
قتال یا جہاد فی سبیل اﷲ یہی ہے کہ طاغوتی نظام حکومت کو مٹانے اور الٰہی نظام زندگی، ہر شعبہ زندگی میں خدا او ررسولؐ کی اطاعت و فرمانبرداری کا نظام جاری کرنے کی جدوجہد دامے، سخنے، قدمے کی جائے اور قتال یا جہاد فی سبیل الطاغوت یہ ہے کہ طاغوتی نظام زندگی کی بقاء و اشاعت کے لئے جان و مال کی قوتوں کو صرف کیا جائے۔ اب طاغوتی حکومت کی بقاء اور سلامتی کی جدوجہد کو اپنا ایک قابل فخر کارنامہ اور مذہبی فرض سمجھنے والی جماعت آنکھیں کھول کر دیکھے کہ اس کی پیشانی پر ’’یقاتلون فی سبیل الطاغوت‘‘کتنے جلی حرفوں میں لکھا ہوا ہے۔
کافرانہ ذہنیت و روش پر فخر کرنے والوں اوراس کو دین ایمان سمجھنے والوں کے متعلق سنت الٰہی یہ ہے کہ شیطان کی ولایت ان سے متعلق کر دی جاتی ہے۔ جس کے بعد شیطان ان کو ظلمات کی وادیوں میں بھٹکاتارہتاہے۔
’’والذین کفروا اولیئھم الطاغوت یخرجونھم من النور الی الظلمت (بقرہ:۲۵۷)‘‘{جو لوگ کافر ہیں ان کے ساتھی شیاطین ہیں۔ جو ان کو نور سے نکال کر تاریکیوں کی طرف لے جاتے ہیں۔}
یہ سنت الٰہی کس طرح اپنا کام کرتی رہی اور کررہی ہے۔ اس کے دل ہلا دینے والے مناظر بھی بانی جماعت کے نامہ اعمال میں ملاحظہ فرمائیے۔