آیہ کریمہ سے ظاہر ہے کہ آئمہ ہدایت گمراہ لوگوں کو راہ ہدایت بتاتے ہیں اور منصب امامت صبر و استقامت کے امتحان کے بعد عطا کیا جاتاہے۔ یہی سنت الٰہی ہے۔جیسا کہ بصراحت بیان فرمایاگیاہے:’’لتبلونّ فی اموالکم وانفسکم و لتستمعنّ من الذین اوتوا الکتب من قبلکم و من الذین اشرکواآذی کثیرا وان تصبروا وتتقوا ذلک من عزم الامور (آل عمران:۱۸۶)‘‘{البتہ آزمائے جاؤ گے اپنے مالوں میں اور اپنی جانوں میں اور سنو گے دلآزاری کی بہت سی باتیں ان لوگوں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی اورا ن لوگوں سے جو مشرک ہیں اورصبر کرو گے اورپرہیز رکھو گے تو یہ بڑے ہمت کے کام ہیں۔}
حضرات صحابہ کرامؓ کی زندگیوں کا مطالعہ کیجئے۔ جان ومال عزت وآبرو کا وہ کون سا نقصان تھا۔ جو ان حضرات کو راہ حق میں پیش نہیں آیا۔ ان کی دل آزاری میں اہل باطل نے، اہل کتاب سے ہوں کہ مشرکین سے، کیا کمی کی اورجس کو ان عاشقان پاک طینت نے باطل اثرات سے اپنے کومحفوظ رکھتے ہوئے بطیب خاطر برداشت نہیں کیا؟ ان عزم الامور کی تکمیل اور اس امتحان میں کامیابی کے بعد دنیا جانتی ہے کہ اقوام عالم کی امامت و پیشوائی کا منصب ان حضرات کو عطاء کیاگیا۔
قرآنی تاریخ شاہد ہے کہ جب حق کی آواز اٹھائی جاتی ہے۔ تو اہل باطل اس کو اپنے لئے موت کا سامان سمجھ کر اس کی مخالفت پرآمادہ ہو جاتے ہیں اور حق کی آواز دبا دینے اور اہل حق کو مٹا دینے کے لئے اہل حق کو جانی ومالی نقصان پہنچانے کی تدبیریں کرتے رہتے ہیں۔ اہل باطل کی یہ مخالفانہ روش دراصل خدا کی طرف سے اہل حق کا امتحان ہوتاہے۔ ان مواقع پر صبر و استقلال، جان ومال کی قربانیاں، سرفروشانہ، مجاہدانہ زندگی،یہی اہل حق کے باطل شکن ہتھیار ہوتے ہیں۔ ان ہی ہتھیاروں سے ابتداء میں صحابہ کرامؓ اہل باطل کے مقابلہ میں جمے رہے اور بالآخر حق تعالیٰ کی رحمت خاصہ، فضل عظیم کے مستحق ہو کر ’’خیر الامۃ‘‘ کا الٰہی خطاب پایا اور دنیا سے برائیوں کو مٹانے اوردنیا میں بھلائیوں کو جاری کرنے یعنی دنیا میں ہدایت حق پھیلانے کے منصب پر فائز ہوئے۔
آئمہ ہدایت کے یہی فرائض ہوتے ہیں کہ علماًو عملاً دنیاپرست انسانوں، دنیا ہی کو اصل زندگی سمجھ کر اور اسی کو مقصود و مطلوب بناکر اپنے خالق و رب کے احکام وہدایت سے لاپرواہ، اخروی زندگی سے غافل انسانوں کے سامنے آخرت کی حقیقی ابدی زندگی کافطری نظریہ حیات پیش کرتے ہیں اوراس ابدی زندگی کے ابدی تکالیف سے محفوظ رہ کر ایک خیر وابقٰی زندگی حاصل کرنے کا واحد راستہ بندگی حق کی طرف ا ن کو بلاتے ہیں۔ حق کی یہی آواز بیک وقت اہل باطل