اس نام نہاد خداپرست جماعت کی زمانہ پرستی کا یہ شرم ناک واقعہ بھی قابل ملاحظہ ہے کہ یا تو یہ لوگ برٹش گورنمنٹ کی خیرخواہی کے جوش میں کانگریس سے جھگڑتے رہے یا پھر جب کانگریس کا زور ہوا اور برٹش گورنمنٹ کا آہنی پنجہ کمزورہوتا نظرآیا اورکانگریس کی کامیابی کے آثار پائے گئے۔ تو کانگریس کی خوشامد کرنے میں بھی کوئی کمی نہیں کی۔ چنانچہ ۱۹۳۶ء میں بمقام لاہور صدر کانگریس کا جو استقبال کیاگیا ہے، اس کی رپورٹ ملاحظہ ہو:
’’لاہور۲۹؍اپریل۔ آج حسب پروگرام پنڈت جواہر لال نہرو لاہور تشریف لائے۔ پنجاب پراونشل کانگریس کمیٹی کی خواہش پر (قادیانی جماعت کی) آل انڈیا نیشنل کورز کی طرف سے آپ کے استقبال کا انتظام کیاگیا۔ چونکہ کانگریس نے صرف پانچ سو والنٹیر کی خواہش کی تھی۔ اس لئے قادیان سے تین صد اورسیالکوٹ سے دوصد کے قریب والنٹیر ۲۸؍مئی کو لاہور پہنچ گئے۔ قادیان سے کارخاص کے سپاہی ساتھ آئے اورعصر تک رہے…علی الصبح چھ بجے تمام باوردی والنٹیرز باقاعدہ کوچ کرتے ہوئے اسٹیشن پہنچ گئے۔یہ نظارہ حد درجہ روح پرور اور جاذب توجہ تھا…پنڈت جی کے اسٹیشن سے باہرآنے پر جناب شیخ بشیر احمدقادیانی ایڈووکیٹ صدرآل انڈیا نیشنل لیگ نے لیگ کی جانب سے آپ کے گلے میں ہارڈالا۔ کورز کی طرف سے حسب ذیل ماٹوز جھنڈیوں پر خوبصورتی سے آویزاں تھے۔(ایک ماٹو ملاحظہ ہو۔ جواہر لال زندہ باد Long live Jawaharlal کورز کا مظاہرہ ایسا شاندار تھا کہ ہر شخص اس کی تعریف میں رطب اللسان تھا اورلوگ کہہ رہے تھے کہ ایساشاندار مظاہرہ لاہور میں کم دیکھنے میں آیا۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان جلد۲۳ نمبر۲۷۸، مورخہ ۳۱؍مئی ۱۹۳۶ئ)
یہ خوشامد و چاپلوسی یقینا اہل حق کا شعار نہیں ہوسکتا۔ بلکہ یہ توان لوگوں کا کردار ہے۔ جن کے رگ وریشہ میں دنیا پرستی بھری ہوئی ہوتی ہے اور وہ اہل باطل کے زیر سایہ چین و آرام سے زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں اوردین اسلام کا نام لے کر اپنی دنیا بنانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے متعلق حضرت پیغمبر علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’بئس العبد عبد یختل الدنیابالدین (ترمذی کتاب القیامۃ ج۲)‘‘ {بدترین بندہ ہے وہ بندہ جو دین سے دنیا کمانا چاہتاہے۔}
قرآن شریف میں حق سبحانہ تعالیٰ ائمہ ہدایت کا وصف بیان فرماتے ہیں:’’وجعلنھم ائمۃ یھدون بامرنا لما صبروا (السجدہ:۲۴)‘‘{اور ہم نے ان میں سے بہت امام بنادیئے جو ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اس وجہ سے کہ انہوں نے سختیوں میں صبرکیا۔}