’’اطاعت گورنمنٹ اورہمدردی بندگان خدا میرااصول ہے اور یہی وہ اصول ہے۔ جو میرے مریدوں کی شرائط بیعت میں داخل ہے۔ چنانچہ پرچہ شرائط بیعت جو ہمیشہ مریدوں میں تقسیم کیا جاتاہے۔اس کی دفعہ چہارم میں ان ہی باتوں کی تصریح ہے۔‘‘
(کتاب البریہ ص۹، خزائن ج۱۳ص۱۰)
اپنی جماعت کے متعلق فرماتے ہیں:’’حقوق عباد کے متعلق اس سے بڑھ کرکوئی گناہ کی بات اور خبث اورظلم اور پلید راہ نہیں کہ انسان جس سلطنت کے زیرسایہ امن و عافیت زندگی بسر کرے اوراس کی حمایت سے اپنی دینی و دنیوی مقاصد میں بار آور کوشش کرسکے۔ اس کا بدخواہ اوربداندیش ہو۔ بلکہ جب تک ایسی گورنمنٹ کا شکرگزار نہ ہو۔ خدائے تعالیٰ کا بھی شکرگزار نہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۸۴۹ حاشیہ، خزائن ج۳ص۵۶۱)
جس جماعت کی پاک باطنی یہ ہو کہ خدا کی باغی حکومتوں کو اس سے انواع واقسام کے فائدے پہنچتے ہیں اورباغیوں کے حق میں وہ دعائے خیر کرتی ہے۔ ایسی جماعت کو اسلام کی تبلیغی جماعت کہنا دین اسلام کی بنیادوں کو منہدم کرنا ہے۔‘‘
دیگر: ’’ایسا ہی یاجوج ماجوج کا حال سمجھ لیجئے۔ یہ دونوں پرانی قومیں جو پہلے زمانوں میں دوسروں پر کھلے طورپر غالب نہیں ہوسکیں اوران کی حالت میں ضعف رہا۔ لیکن اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے آخر زمانہ میں یہ دونوں قومیں خروج کریںگی۔ یعنی اپنی جلالی قوت کے ساتھ ظاہر ہوںگی… یہ دونوں قومیں دوسروں کومغلوب کرکے پھر ایک دوسرے پرحملہ کریںگی اورجس کو خدا تعالیٰ چاہے گا،فتح دے گا۔ چونکہ ان دونوں قوموں سے مرادانگریز اور روس ہیں۔ اس لئے ہر ایک سعادت مند مسلمان کو دعاکرنی چاہئے کہ اس وقت انگریزوں کو فتح ہو۔ کیونکہ یہ لوگ ہمارے محسن ہیں اور سلطنت برطانیہ کے ہمارے سر پر بہت احسان ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۰۹، خزائن ج۳ ص۳۷۳)
’’مفسدون فی الارض‘‘{زمین پر فساد پھیلاتے ہیں۔}
مجدد قادیان مرزا غلام احمد انگریزوں کو یاجوج و ماجوج کی قوم قرار دیتے ہیں۔ جن کا فسادی ہونا قرآن شریف سے ثابت ہے۔ مفسدوں کے حق میں دعائے خیر کرنا اور ان کو اپنا محسن سمجھنا اور مفسدوں کو اپنے لئے سایہ رحمت،سایہ عافیت سمجھنا اور مفسدوں کے زیرسایہ آرام سے زندگی بسر کرنے پراﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا اورمفسدوں کی حکومت قائم و باقی رہنے کے لئے ہمہ تن مصروف رہنا اوراس کے لئے اﷲ سے دعا کرنا، یہ تمام فتنہ وفساد کے مجدد کا کارنامہ ہوسکتا ہے۔ دین اسلام کے مجدد کو ان فتنہ سامانیوں سے کیانسبت۔‘‘