اور ایسی کتابیں چھاپنے اورشائع کرنے میں ہزارہا روپیہ خرچ کیاگیا۔‘‘
(درخواست بحضور نواب لیفٹیننٹ گورنر منجانب مرزا قادیانی، مورخہ ۲۴؍فروری۱۹۱۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ص۱۱)
نوٹ… مرزا غلام احمدصاحب قادیانی کو مجدد اعظم و امام الزمان سمجھنے والے حضرات غور کریں کہ ایک امام ومجدد جو مرد مجاہد ہوتا ہے۔ اس کا اہم کام تو یہ ہے کہ وہ اپنی زبان و قلم اور جان و مال کی قوتوں کو اس کوشش میں صرف کرے کہ مسلمانوں کے دلوں میں اﷲ و رسولﷺ کی سچی محبت اور اہل باطل کے خلاف مجاہدانہ جذبہ پیدا ہو جائے اورمسلمانوں کے دلوں کو اﷲ و رسولؐ کی سچی اطاعت کی طرف جھکائے۔ عقل وفہم کی کوتاہی کا کتنا ماتم کیاجائے کہ جو شخص مسلمانوں کے دلوں میں باطل نظام کی سچی محبت پیدا کرنے اورمسلمانوں کو اس نظام کا سچا مطیع بنانے میں اپنی قوت صرف کرتا ہے اور ہزارہا روپیہ خرچ کرتاہے۔ وہ مجدد اور امام سمجھا جاتاہے۔حالانکہ حسب ارشاد حضرت رسول کریمﷺ ایسے لوگوں کو ’’ائمۃ المضلین‘‘ سمجھنا اسلامی نظر ہے۔‘‘
فتنہ ملت بیضا ہے امامت اس کی
جو مسلماں کوسلاطین کاپرستار کرے
(اقبال)
دیگر: ’’والد صاحب مرحوم کے انتقال کے بعد یہ عاجز(مرزا قادیانی) دنیا کے شغلوں سے بالکل علیحدہ ہوکر خدائے تعالیٰ کی طرف مشغول ہوا اور مجھ سے سرکارانگریزی کے حق میں جو خدمت ہوئی۔ وہ یہی کہ میں نے پچاس ہزار کے قریب کتابیں اور رسائل اور اشتہارات چھپوا کر اس ملک اورنیز دوسرے بلاد اسلامیہ میں اس مضمون کے شائع کئے کہ گورنمنٹ انگریزی ہم مسلمانوں کی محسن ہے لہٰذا ہر مسلمان کا یہ فرض ہوناچاہئے کہ وہ گورنمنٹ کی سچی اطاعت کرے اور دل سے اس دولت کا شکرگزار اوردعاگورہے…‘‘ (ستارہ قیصریہ ہند ص۳،خزائن ج۱۵ص۱۱۴)
نظام باطل کو سایہ رحمت سمجھنا، مسلمانوں کو یہ تعلیم دینا کہ وہ اس کے شکرگزار اور دعا گورہیں اور ایک باطل نظام میں امن وامان وآرام اورآزادی کے ساتھ زندگی بسرکرتے رہنا، نظام باطل سے سرکشی کرنے کو خدا اور رسول سے سرکشی سمجھنا اور اس باطل پرستی پر خدا کا شکر ادا کرنا،کون کہہ سکتا ہے کہ یہ ایک مسلم مردحق کے جذبات اور اعمال ہوسکتے ہیں۔ امام اور مجدد ہونا تو بڑی دور کی با ت ہے۔
کیا اچھے مصلح ومرشد ہیں کہ خدا اور رسولؐ کے مخالفوںکی اعانت اور ان کی خیر خواہی کوشرائط بیعت میں داخل کرتے ہیں۔