بدنام کرنا ہے اورآخرت کی رسوائی کا سامان تیار کرنا ہے۔ نام نہاد تجدیدی کارناموں کی فتنہ سامانی مجدد قادیاں کی زبانی ملاحظہ ہو۔
۱… نظام باطل کی خیر خواہی۔۲… اس کے بقاء وقیام کی جدوجہد۔
۳… درباطل پر سرافگندگی۔
’’سب سے پہلے میں یہ اطلاع دینا چاہتاہوں کہ میں ایسے خاندان میں سے ہوں جس کی نسبت گورنمنٹ نے ایک مدت دراز سے قبول کیا ہواہے کہ وہ خاندان اول درجہ پر سرکار دولت مدار انگریزی کا خیر خواہ ہے۔……میرے والد صاحب اور خاندان ابتداء سے سرکار انگریزی کے بدل وجان ہواخواہ و وفادار رہے اورگورنمنٹ عالیہ انگریزی کے معزز افسروں نے مان لیا کہ یہ خاندان کمال درجہ پرخیر خواہ سرکار انگریزی ہے۔……یہی وجہ ہے کہ میراباپ اورمیرا بھائی اور خود میں بھی روح کے جوش سے اس بات میں مصروف رہے کہ اس گورنمنٹ کے فوائد اور احسانات کو عام لوگوں پرظاہر کریں اور اس کی اطاعت کی فرضیت کو لوگوں کے دلوں پر جمادیں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۹تا۱۲ملخص)
نوٹ:قرآن شریف میں منافقین کی ایک علامت یہ بیان فرمائی گئی ہے کہ وہ اہل باطل کے پاس معزز بننا چاہتے ہیں: ’’أیبتغون عند ھم العزۃ (النسائ:۱۳۹)‘‘{کیا یہ ان(اہل باطل) کے پاس معزز بننا چاہتے ہیں؟} منافقانہ روش اورمجدد کا خطاب ؎
برعکس نہند نام زنگی کافور(مدیر)
دیگر: ’’اور میں نے اسی زمانہ میں خدا سے یہ عہد کیا کہ کوئی مبسوط کتاب بغیر اس کے تالیف نہیں کروںگا۔ جو اس میں احسانات قیصر ہند کا ذکر نہ ہو۔ نیز اس کے تمام احسانوں کا ذکر ہو۔ جن کا شکر مسلمانوں پرواجب ہے۔‘‘ (نورالحق حصہ اوّل ص۲۹،خزائن ج۸ص۳۹)
دیگر: ’’دوسرا امر قابل گزارش یہ ہے کہ میں اتبدائی عمر سے اس وقت تک جو تقریباً ساٹھ برس کی عمر تک پہنچاہوں۔اپنی زبان اورقلم سے اس اہم کام میں مشغول ہوں تاکہ مسلمانوں کے دلوں کوگورنمنٹ انگلشیہ کی سچی محبت اور خیر خواہی اورہمدردی کی طرف پھیروں اور ان کے بعض کم فہموں کے دلوں سے غلط خیال جہاد وغیرہ کو دور کروں…اور میں نے صرف اسی قدر کام نہیں کیا کہ برٹش انڈیا کے مسلمانوں کو گورنمنٹ انگلشیہ کی سچی اطاعت کی طرف جھکایا بلکہ بہت سی کتابیں عربی اورفارسی اور اردو میں تالیف کر کے ممالک اسلامیہ کے لوگوں کو بھی مطلع کیا کہ ہم لوگ کیونکر امن وامان اورآزادی سے گورنمنٹ انگلشیہ کے سایہ عاطفت میں زندگی بسر کررہے ہیں