M
فتنہ قادیانیت
دین اسلام میں نئی نئی باتیں نکالنا اورنئے نئے عقائد تراشنا تجدید نہیں،بدعت و گمراہی ہے۔ مصلحانہ روش نہیں،مفسدانہ روش ہے ۔ دین کا احیاء و تجدید یہ ہے کہ دینی احساسات میں جو مردگی پیدا ہوگئی ہے۔ اس میں روح پھونکی جائے۔ دینی تعلیم میں باطل افکار وعمل کی جوآمیزش ہو گئی ہے۔اس کو دور کیا جائے۔مسلمانوں کے قلوب کو حب دنیاکے مہلک مرض سے پاک کر کے ان کو حریص آخرت بنانے کی جدوجہد کی جائے تاکہ ان میں قرآنی کردار پیدا ہو اور باطل شکنی،زمانہ ستیزی کے،مجاہدانہ جذبات ان کے قلوب میں بیدار ہو جائیں اور ربانی ہدایتوں، اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوکردین کے تحفظ و بقاء و اشاعت کاوالہانہ جذبہ ابھر آئے۔بلالحاظ اس کے کہ دنیا کا کتنا ہی نقصان کیوں نہ ہو۔
مرزا غلام احمدقادیانی کی تصانیف و تعلیمات کو دیکھئے تو اس میں اصلاح و تجدید کے بجائے فتنہ وفساد کاایک طوفان نظر آتاہے۔ مثلاً:
۱… نظام باطل کی خیر خواہی ہے۔
۲… اس کے بقائ، وقیام کی جدوجہد ہے۔
۳… اورباطل پر سرافگندگی ہے۔
۴… وحی و نبوت کا زعم ہے۔
۵… مسیحیت کا ادّعا ہے۔
۶… خدا سے ہمکلامی ،جبرئیل کا آنا۔
۷… حضرات انبیاء علیہم السلام، حضرت رسول کریمﷺ اور صحابہ کرام ؓ اور حضرات حسنینؓ کی اہانت ہے۔
۸… خدا کے مشاغل تعلقات۔
۹… قادیان مثل مکہ ومدینہ ہے۔
۱۰… مرزا قادیانی کو نہ ماننا…کفر ہے۔
یہ تمام مفسدانہ عناصر، جن کے کارنامہ تجدید میں بھرے ہوئے ہوں۔ان کو امام مجدد کہنا اور ان کی جماعت کو اسلام کی تبلیغی جماعت کہنادین اسلام کی توہین ہے اور دین اسلام کو صریحاً