نبیوں سے افضل ہیں۔}
۱۰… اور جس مسلمان نے گالی دی رسول اﷲﷺ کو یا عیب لگایا یا جھٹلایا یا تنقیص کی۔ پس تحقیق کافر ہوگیا وہ۔ (شرح شفاء ص۱۷، شامی الاشباہ والنظائر)
مرزائیت
۱… ’’اورظاہر ہے کہ فتح مبین کا وقت ہمارے نبی کریم کے زمانہ میں گزرگیا اور دوسری فتح باقی ہے۔ جو پہلے غلبہ سے بہت بڑی اور زیادہ ظاہر ہے اوراعظم ہے اور مقدر تھا کہ اس کا وقت مسیح موعود (مرزاقادیانی) کا وقت ہو۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۹۳، خزائن ج۱۶ ص۲۸۸)
اس عبارت میں مرزا قادیانی نے کھلے لفظوں میں اقرار کیا ہے کہ میری فتح اعظم اکبر اظہر ہے اورنبی کریمﷺ کی فتح اعظم واکبر نہ تھی۔ جس کا صاف نتیجہ ظاہر ہے کہ کہ میں حضورﷺ سے اعظم، اکبر وغیرہ ہوں۔
۲… اپنے معجزات کو (حقیقت الوحی ص۶۷، خزائن ج۲۲ ص۷۰)میں’’تین لاکھ سے زیادہ‘‘ لکھتے ہیں اور (براہین احمدیہ ص۵۶جلد پنجم، خزائن ج۲۱ ص۷۲) میں اپنے معجزات کی تعداد۱۰ لاکھ بتاتے ہیں اور آنحضرتﷺ کے تمام معجزات کی تعداد (تحفہ گولڑویہ ص۴۰،خزائن ج۱۷ص۱۵۳) میں صرف تین ہزار لکھتے ہیں(ناظرین خود حساب کرکے دیکھیں کہ اپنا مرتبہ حضورﷺ سے کتنا زیادہ بتایاہے)
۳… ’’واتا نی مالم یؤت احد من العالمین‘‘ (الاستفتاء ص۸۷ ملحقہ حقیقت الوحی، خزائن ج۲۲ ص۷۱۵) ’’اورمجھ کو وہ مرتبہ دیا کہ تمام جہان میں (کسی نبی اور ولی)کو نہیں دیاگیا۔
۴… ’’لہ خسف القمر المنیر وان لی۔ غساالقمر ان المشرقان اتنکر‘‘’’(ترجمہ از مرزاقادیانی) اس کے لئے چاند کا خسوف ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا۔ اب کیا توانکار کرے گا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۷۱ ،خزائن ج۱۹ص۱۸۳)
۵… ’’ایک صاحب نے(مرزاقادیانی سے) پوچھا شق القمر کی نسبت حضور کیا فرماتے ہیں۔ فرمایا’’ہماری رائے میں وہ ایک قسم کا خسوف تھا۔‘‘ (اخبار بدرقادیان مورخہ ۲۴؍مئی ۱۹۰۸ئ)
۶… ’’ہمارے نبی کریمﷺ کی روحانیت نے پانچویں ہزار میں اجمالی صفات کے ساتھ ظہور فرمایا اور وہ زمانہ اس روحانیت کی ترقی کا انتہاء نہ تھا۔ بلکہ اس کے کمالات کے معراج کے لئے پہلا قدم تھا۔ پھراس روحانیت نے چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی اس وقت (میرے زمانہ) میں پوری طرح تجلی فرمائی۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۱۷۷، خزائن ج۱۶ص۲۶۶)