۷… ’’پس میرا ایمان ہے کہ حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) اس قدر رسول اﷲﷺ کے نقش قدم پر چلے کہ وہی ہوگئے۔ لیکن کیا استاد و شاگرد کا ایک مرتبہ ہو سکتاہے۔گو شاگرد علم کے لحاظ سے استاد کے برابر بھی ہوجائے۔ تاہم استاد کے سامنے زانوئے ادب خم کرکے بیٹھے گا۔ یہی نسبت آپﷺ اور حضرت مسیح موعود (مرزا قادیانی) میں ہے۔‘‘ (ذکر الٰہی ص۱۸ مصنف مرزا محمود احمد)
۸… ’’آنحضرت ﷺ معلم ہیں اور مسیح موعود (مرزا قادیانی) ایک شاگرد۔شاگرد خواہ استاد کے علوم کا وارث پورے طور پر بھی ہو جائے یا بعض صورتوں میں بڑھ بھی جائے۔ مگر استاد استاد ہی رہتاہے اور شاگرد شاگرد ہی۔‘‘ (تقریر محمود احمد مندرجہ اخبار الحکم قادیان ۲۸؍اپریل ۱۹۱۴ئ)
(اس میں صاف اقرار موجود ہے کہ مرزا قادیانی نے آپ کے تمام علوم حاصل کرلئے یعنی مرزا قادیانی علم میں حضورؐ کے برابر ہیں بلکہ بعض صورتوں میں حضورﷺ سے بڑھ بھی گئے ہیں یعنی مرزاقادیانی کا علم حضورﷺ سے زائد ہے۔ نعوذ باﷲ!)
۹… ’’پس ظلی نبوت نے مسیح موعود کے قدم کو پیچھے نہیں ہٹایا۔ بلکہ آگے بڑھایا اور اس قدر آگے بڑھایا کہ نبی کریم کے پہلو بہ پہلو لا کھڑا کیا۔‘‘ (کلمۃ الفصل ص۱۱۳)
۱۰… ’’حضرت مسیح موعود (مرزا ) کا ذہنی ارتقاء آنحضرتﷺ سے زیادہ تھا۔ اس زمانہ میں تمدنی ترقی زیادہ ہوئی ہے اور یہ جزوی فضیلت ہے جو حضرت مسیح موعود(مرزا ) کو آپﷺ پر حاصل ہے۔‘‘ (مضمون ڈاکٹر شاہ نواز خان قادیانی،مندرجہ ریویو آف ریلیجنز قادیان بابت ماہ مئی ۱۹۲۹ئ)
۱۱…
محمد پھراتر آئے ہیں ہم میں
اورآگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکملؔ
غلام احمد کودیکھے قادیان میں
(قاضی ظہور الدین قادیانی مندرجہ اخبار بدر ج۲ ص۴۳، مورخہ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۰۶ئ)
۱۲…
انبیاء گرچہ بودہ اندبسے
من بعرفان نہ کمترم زکسے
آنچہ داداست ہر نبی راجام
داد آں جام رامرابتمام