قاضی صاحب… لے گاموں ہاتھ دھلا۔
بیوی… (کھانے کے برتن دستر خوان سے اٹھاتے ہوئے)لو جی میں ابھی پانچ منٹ میں حاضر ہوئی۔ کھانا کھانے اور ملازموں کو دینے کے بعد بیوی۔بھلا میاں اگر میں آپ کو دکھا دوں کہ مرزا قادیانی لنگر خانہ سے کھاناکھایاکرتے تھے تو پھر؟
بابوصاحب… تو پھر جو کہو۔
بیوی… اچھااتنامان لوگے کہ رسال دار کا پانسو روپیہ ہضم کر لینے کے بعد بھی اس کے ہاں بیٹا نہ ہونا۔ محمدی بیگم کے واسطے ایڑیاں رگڑنے او رناک گھسانے کے بعد بھی اس کا اب تک مرزا سلطان احمد کے گھر یولدلہ کرنا۔مرزا قادیانی کے معہ الخیر زیرزمین ہو جانے کے بعد مولوی ثناء اﷲ، ڈاکٹر عبدالحکیم ، مولوی محمد حسین،مولوی ابراہیم اورمولوی عبدالحق صاحبان مرزاقادیانی کے اشد دشمنان کا گلی کوچوں میں پھرتے چلتے نظرآنا،اسی وجہ سے تھا۔
بابو صاحب… اگر تم ثبوت دو گی تو میں مان لوں گا کہ مرزا قادیانی کبھی لنگر خانہ سے بھی کھانا کسی مہمان کی خاطر سے کھا لیتے ہوںگے۔ باقی جھگڑے فضول ہیں۔ قاضی صاحب غضب خدا کا ہم تو مرزا قادیانی کے پیلی بھیت والے چاولوں کے بل ادا کرتے کرتے تھک گئے اور یہ یہی راگ الاپ رہی ہیں کہ مرزا قادیانی لنگر خانہ سے کھانا کھایا کرتے تھے۔
بیوی… یہ دیکھئے(روئیداد مقدمات قادیانی پر بیان حکیم نور الدین دی گریٹ روبرو تاج الدین صاحب تحصیل دار بمقدمہ عذرداری انکم ٹیکس ص۶ مرزا قادیانی اکثر لنگرخانہ سے کھاناکھا لیا کرتے ہیں۔ کیوں جی اب تو مان گئے؟اور یہ بھی مانتے ہو کہ لنگر خانہ کے چندہ کاروپیہ محض جائز آمدنی کا ہی نہیں ہوتا۔ اس میں ہر طرح کاروپیہ شامل ہوتا ہے اور غالباً آپ نے پڑھا یاکم از کم سنا ہوگا کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ایک مرتبہ سخت پیاس کی حالت میں ایک عورت کی پیش کردہ دودھ کی لسی پی لی۔پینے کے بعد آپ کی دریافت پرکہ دودھ حرام تھا یا حلال ، آپ کو معلوم ہوا کہ بکری ایسے درختوں، بوٹوں کے پتے کھاتی تھی جن کے مالک سے اجازت نہیں لی ہوئی تھی۔ تو آپ نے حلق میں انگلی مار کر قے کردی۔ مرزا قادیانی کی اپنی خوراک تو یہ اورمریدوں سے شاباش حاصل کرنے کے لئے اوروں کی نسبت فرماتے ہیں:
حلت و حرمت کی کچھ پروا نہیں باقی رہی
ٹھونس کر مردار پیٹوں میں نہیں لیتے ڈکار
اب کون ہے جو مرز ا قادیانی کو حلال خور نہ سمجھے؟
قاضی صاحب… وقت جاتا ہے۔اب سوالات شروع ہونے چاہئیں۔