نووارد… اس کی وجہ یہ ہے کہ گو میں زاہد اور متقی نہیں۔ سراسر گناہ گار ہوں اوربعض ممنوعات کو استعمال کر لیتاہوں۔ مگر میراضمیر اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کھانا ایسی کمائی کا پکا ہوا کھاؤں جو حرام ہو یا حلال حرام کا مرکب ہو۔
بابو صاحب… (نہایت غصہ میں)کیا ہمارا کھانا وسکی سے بھی زیادہ پلید ہے؟
نووارد… جی ہاں! ترسم کہ صرفہ نہ بروزباز خواست۔ نان حلال شیخ زآب حرام ما وسکی بے چاری تو بعض حالتوں میں جائز بھی ہے۔ مگر بیگانہ مال کھانا کسی حالت میں بھی جائز نہیں۔
بیوی… بابو جی! اگر آپ نے ہمارا کھانا محض اسی خیال سے نہیں کھایا تو غلطی کی۔ میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ گھر کا خرچ تنخواہ اورسفر خرچ سے چلتا ہے اور بالائی آمدنی کچھ تو چندوں میں چلی جاتی ہے اورکچھ بہشتی مقبرہ میں سیٹ خریدنے کے لئے بابوصاحب کے پاس موجود ہے۔
قاضی صاحب… چندے کیسے؟
بیوی… یہی قادیان کا لنگر خانہ وغیرہ کے لئے۔
قاضی صاحب… کیوں بابو صاحب!ایسا ہی روپیہ لنگر خانہ میں خرچ ہوتا ہے؟
بابو صاحب… قاضی صاحب لنگر خانہ کے لئے کوئی خاص قسم کا روپیہ تو مقرر نہیں ہو سکتا۔ جیسا ہم نے بھیج دیا۔ اسی میں سے کم و بیش خرچ ہوگیا۔
قاضی صاحب… تو کیا ایسی ہی کمائی کھا کر مرزا قادیانی مستجاب الدعوات ہونے کے مدعی ہیں؟
بیوی… قاضی صاحب میں آپ کا قطع کلام کرتی ہوں۔ آپ نے مرزا قادیانی کی دعا کوئی منظوری ہوئی دیکھی سنی بھی؟بلکہ لدھیانہ کے مباحثہ میں جب مولوی ثناء اﷲ صاحب نے کہا کہ میرے حق میں مرزا قادیانی کی دعا قبول ہوگئی تومرزائی مرزا قادیانی کی دعاؤں کے قبول نہ ہونے کے خلاف ثبوت پیش کرتے رہے۔ جس پر سردار بچن سنگھ ثالث نے اپنے فیصلہ میں حیرت ظاہر کی۔ ہاں کوئی کام ہوجاتا تھا تو کہہ دیتے تھے کہ یہ میری دعا سے ہوا۔ جیسے طاعون، زلزے، شیخ مہر علی صاحب رئیس ہوشیار پور کی چیف کورٹ سے بریت وغیرہ وغیرہ۔
بابو صاحب… لنگر خانہ کے ہزارہا روپیہ کی آمدوخرچ کے حساب نہ رکھنے کا الزام تو بے شک مرزا قادیانی پر عائد ہوا۔ جس کے جواب میں انہوں نے فرمایا کہ میں کوئی بنیہ نہیں کہ حساب کتاب رکھوں۔ مگر یہ میں نے نہ کبھی دیکھا نہ سنا کہ انہوں نے لنگر خانہ کا کھانا کھایاہو۔
بیوی… بہت خوب آپ صاحبان کھانے سے فارغ ہولیں۔ میں آپ کو ابھی دکھلادیتی ہوں۔