۶… ’’(فان قلت)فھل النبوۃ مکتسبۃ اوموھبۃ فالجواب لیست النبوۃ مکتسبۃ حتیٰ یتوسل الیھا بالنسک والریاضات کما ظنہ جماعۃ من الحمقٰی۔ وقد افتی المالکیۃ وغیرھم بکفرمن قال ان النبوۃ مکتسبۃ (الیواقیت والجواہر ص۱۴۷ج۱ مصنف شیخ عبدالوہاب شعرانی)‘‘ {پس اگر سوال کرے تو کہ نبوت کسبی ہے یا وہبی تو جواب اس کا یہ ہے کہ نبوت اکتساب سے حاصل نہیں ہوسکتی تاکہ کوئی شخص عبادت اور ریاضت کرکے نبوت حاصل کرسکے۔جیسا کہ بعض احمقوں نے خیال کیا ہے بلکہ علمائے مالکیہ نیز ان کے علاوہ دیگر علماء نے بھی ایسے شخص کو جو نبوت کو کسبی کہتاہو،کافر کہاہے اورکفر کا فتویٰ دیاہے۔}
۷… ’’وکذلک من ادعی النبوۃ لنفسہ اوجوّزاکتسابھاوالبلوغ بصفاء القلب الی مرتبتھا کالفلاسفۃ وغلاۃ المتصوفۃ وکذلک من ادعی منھم انہ یوحی الیہ وان لم یدع النبوۃ فھولاء کلھم کفار مکذبون للبنے ﷺ لانہ اخبر انہ خاتم النبیین لا نبی بعدہ واخبر عن اﷲ انہ خاتم النّبیین (شرح شفاء ص۵۲۰ج۳)‘‘{اور ایسے ہی کافر کہتے ہیں ہم اس شخص کو جو اپنے لئے نبوت کا دعویٰ کرے یا نبوت کا حاصل کرنا جائز سمجھے اورصفائی قلب سے نبوت کے مرتبہ تک پہنچنا ممکن سمجھے جیساکہ فلاسفہ اورحدود شرعیہ سے نکلے ہوئے صوفی کہلانے والوں کا خیال ہے۔ اسی طرح جو شخص دعویٰ کرے کہ اس کو منجانب اﷲ وحی ہوتی ہے گووہ نبوت کا دعویٰ نہ کرے پس یہ تمام کے تمام لوگ کافر اورنبی ﷺ کو جھٹلانے والے ہیں۔ اس لئے کہ آپ نے خبر دی ہے کہ آپ خاتم النّبیین ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔}
مرزائیت
۱… ’’میں عیسیٰ مسیح کو ہرگز ان امور میں اپنے پر کوئی زیادت(فضلیت) نہیں دیکھتا یعنی جیسے اس پر خدا کا کلام نازل ہوا ایسا ہی مجھ پر ہوا اور جیسے اس کی نسبت معجزات منسوب کئے جاتے ہیں۔ میں یقینی طور پران معجزات کا مصداق اپنے نفس کو دیکھتاہوں بلکہ ان سے زیادہ اور یہ تمام شرف (خدا سے ہم کلامی اور نبوت عیسیٰ علیہ السلام پر فضیلت وغیرہ)مجھے صرف ایک نبی کی پیروی سے ملا ہے۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۲۳، خزائن ج۲۰ص۳۵۴)