۳… ’’اﷲ اعلم حیث یجعل رسالتہ (انعام)‘‘{اس موقع کو تو خدا ہی خوب جانتا ہے جہاں اپنا پیغام بھیجتا ہے (یعنی کس کو نبوت دینی ہے۔
نوٹ… ان تینوں آیات میں صاف صاف بتایا گیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ جس کو چاہے نبوت ورسالت سے سرفراز کرے وہی جس پر چاہے احسان فرما کر نبی بنادے اورلوگوں میں سے جس کو چاہے چن لے کسی دوسرے کے قبضہ میں نہیں ہے کہ وہ کوشش کرکے حاصل کرے۔ ان آیات سے یہی تمام امت نے سمجھا ہے جیسا کہ ہم نے بیان کیا۔ ثبوت حسب ذیل ہیں۔
۴… ’’ومن زعم انھا(ای النبوۃ) مکتسبۃ فھو زندیق یجب قتلہ لانہ یقتضے کلامہ واعتقادہ ان لا تنقطع وھو مخالف للنص القرآنی والاحادیث المتواترۃ بان نبینا ﷺ خاتم النّبیین (شرح عقائد سفارینی ص۲۵۷ج۲)‘‘ {اور جو شخص یہ سمجھے کہ نبوت کوشش اورسعی سے حاصل ہوسکتی ہے وہ زندیق ہے اس کا قتل کرنا واجب ہے۔ اس لئے کہ اس کایہ عقیدہ تو اس کو مقتضی ہے کہ سلسلہ نبوت کبھی ختم نہ ہوگا اوریہ نص قرآنی اور احادیث متواترہ کے خلاف ہے،جن میں ہمارے نبیﷺ کا خاتم النّبیین ہونا بیان کیاگیاہے۔}
۵… ’’قال شیخ الاسلام ابن تیمیہ وھولاء (ای الفلاسفۃ) عندھم النبوۃ مکتسبۃ وکان جماعۃ من زنادقۃ الاسلام یطلبون ان یصیروانبیا و الحاصل ان النبوۃ فضل من اﷲ وموھبۃ ونعمۃ یمن بھا سبحانہ ویعطیہا لمن یشاء ان یکرمہ بالنبوۃ فلا یبلغہا بعلمہ ولا یستحقہا بکسبہ ولا ینا لہا عن استعداد ولایۃ بل یخص بھا من یشاء (شرح عقائد سفارینی ص۲۵۷ج۲)‘‘
{فرمایا شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ نے اور ان لوگوں یعنی فلسفیوں کے نزدیک نبوت کسبی ہے اور مسلمانوںمیں بعض گمراہ فرقے اور زندیق لوگوں کا بھی یہی خیال ہے اور مقصد اس سے فقط یہ ہے کہ ہم لوگ بھی نبی بن جائیں اور دعوائے نبوت کریں لیکن یہ بالکل غلط اورباطل ہے۔ بلکہ نبوت فضل خداوندی اورانعام الٰہی ہے۔ اﷲ تعالیٰ جس کو چاہتاہے اس نعمت سے نوازتا ہے۔ پس کوئی شخص نبوت کو اپنے کسب اور علم سے نہیں حاصل کرسکتا اورنہ ریاضت اور استعداد ولایت سے نبی بن سکتاہے۔}