۲… ’’مراد میری نبوت سے کثرت مکالمت و مخاطبت الٰہیہ ہے جو آنحضرت ﷺ کے اتباع سے حاصل ہوتی ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ص۵۰۳)
۳… ’’آپ کا نام خاتم النّبیین ٹھہرا یعنی آپ کی پیروی کمالات نبوت بخشتی ہے اورآپ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۷، خزائن ج۲۲ ص۱۰۰ حاشیہ)
۴… ’’اگر امتی کو جو محض پیروی آنحضرتﷺ سے درجہ وحی اور الہام اور نبوت کا پاتا ہے اور نبی کا نام دیا جائے تو اس سے مہر نبوت نہیں ٹوٹتی۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۶۹، خزائن ج۲۰ ص۳۸۳ حاشیہ)
۵… ’’اور میں اسی کی قسم کھا کرکہتاہوں کہ جیسا کہ اس نے ابراہیم علیہ السلام سے مکالمہ ومخاطبہ کیا اور پھر اسحاق علیہ السلام سے اوراسماعیل سے اور یعقوب علیہ السلام اور یوسف علیہ السلام سے اورموسیٰ علیہ السلام اورمسیح ابن مریم علیہما السلام سے اورسب کے بعد ہمارے نبی ﷺ سے ایسا ہمکلام ہوا کہ آپ پر سب سے زیادہ روشن اورپاک وحی نازل کی۔ ایسا ہی اس نے مجھے بھی اپنے مکالمہ ومخاطبہ کا شرف بخشا مگر یہ شرف مجھے محض آنحضرتﷺ کی پیروی سے حاصل ہوا۔‘‘ (تجلیات الٰہیہ ص۲۴،خزائن ج۲۰ص۴۱۱)
۶… ’’انسانی ترقی کے آخری درجہ کا نام نبی ہے۔ جو انسان محبت الٰہی میں ترقی کرتا ہوا صالحین سے شہداء میں اورشہداء سے صدیقوں میں شامل ہو جاتا ہے۔ وہ آخر جب اس درجہ سے بھی ترقی کرتا ہے توصاحب سرالٰہی(نبی) بن جاتا ہے۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۵۳،۱۵۴ مصنف مرزا محمود احمد)
۷… ’’یہ بالکل صحیح بات ہے کہ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے اوربڑے سے بڑا درجہ پا سکتاہے حتیٰ کہ محمد رسول اﷲﷺ سے بھی بڑھ سکتا ہے۔‘‘
(ڈائری میاں محمود احمد،خلیفہ ثانی قادیانی مندرجہ اخبار الفضل قادیانی مورخہ ۱۷؍جولائی ۱۹۲۲ئ)
۸… ’’میرا پیارا اور میرا وہ محبوب آقا سید الانبیاء ایسی عظیم الشان شان رکھتاہے کہ ایک شخص اس کی غلامی میں داخل ہوکر کامل اتباع و وفاداری کے بعد نبیوں کا رتبہ حاصل کرسکتاہے۔ یہ سچ ہے کہ آنحضرتﷺ ہی کی شان اورعزت ہے کہ آپ کی سچی غلامی میں نبی پیدا ہوسکتاہے۔‘‘
(تقریر میاں محمود احمد مندرجہ اخبار الفضل ۲۱؍مارچ ۱۹۱۴ء منقول از قادیانی مذہب ص۹۱)
۹… ’’براہ راست خدا تعالیٰ سے فیض وحی (نبوت) پانا بند ہے اور یہ نعمت بغیر اتباع