ہوگیا کہ خالق کے ساتھ مخلوق کو قدیم ماننا بالکل غلط ہے اورقرآن کریم کی آیتوں کا انکار کرناہے)
۳… ’’کان اﷲ ولم یکن معہ شیٔ (ترمذی،مسلم،بخاری)‘‘{اﷲ ہی تھا اس کے ساتھ کوئی چیز نہیں تھی۔} (نہ روح نہ مادہ اور نہ سلسلہ عالم اورنہ کوئی دوسری مخلوق)
۴… ’’لا نزاع فی کفر اھل القبلۃ المواظب طول العمر علی الطاعات باعتقاد قدم العالم ونفی الحشر والعلم بالجزئیات اونحوذلک وکذابصدورشیٔ من موجبات الکفر (شرح مقاصد بحث سابع فی حکم مخالف الحق من اہل القبلۃ ص۲۶۸، ۲۷۰ج۲)‘‘{ایسے شخص کے کافر ہونے میں کسی کا خلاف نہیں جو اعتقاد رکھتا ہو کہ عالم قدیم ہے یا قیامت نہ ہوگی۔ یاجزئیات کا علم اﷲ تعالیٰ کو نہیں یااس کے مثل اور کفریہ عقائد اور اسی طرح موجبات کفر صادر ہونے سے بھی اگرچہ وہ اہل قبلہ ہو اور اسلامی احکام کی پابندی اور بجا آوری دائمی طور پر کرتاہو اوراپنی زندگی عبادت میں گزارتا ہو۔کافر ہو جاتاہے۔}
۵… ’’فمن واظب طول عمرہ علے الطاعات والعبادات مع اعتقاد قدم العالم ونفی الحشر ونفی علمہ تعالیٰ بالجزئیات والکلیات فلایکون من اھل القبلۃ (شرح فقہ اکبر ص۱۸۵)‘‘ {جو شخص ساری عمر طاعات و عبادات پر مداومت کرے۔ مگر قدم عالم یانفی حشر کا قائل (قیامت کا منکر )ہو تو وہ اہل قبلہ یعنی مسلمان نہیں ہے بلکہ کافر ہے۔
مرزائیت
۱… ’’ہم جانتے ہیں کہ خدا کی تمام صفات کبھی ہمیشہ کے لئے معطل نہیں ہوئی اور خدا تعالیٰ کی قدیم صفات پر نظرکرکے مخلوق کے لئے قدامت نوعی ضرور ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۱۶۰، خزائن ج۲۳ ص۱۶۹)
۲… ’’ہمارا ایمان ہے کہ جس طرح اﷲ تعالیٰ ہمیشہ سے مالک ہے اسی طرح وہ ہمیشہ سے خالق بھی ہے وہ ہمیشہ سے پیدا کرتااور فنا کرتا چلا آیا ہے۔ ہر زمانہ میں کوئی نہ کوئی مخلوق اس کے ساتھ چلی آرہی ہے۔‘‘ (حدوث روح و مادہ ص۳مصنفہ میر محمداسحاق صاحب ماموں مرزا محمود احمد قادیانی خلیفہ قادیانی)
۳… ’’یہی مذہب صحیح ہے کہ قدیم سے خدا تعالیٰ مخلوقات پیداکرتاآیاہے اورابد تک پیدا کرتا رہے گا۔‘‘ (حدوث روح ومادہ ص۷)