اَھٰذَا مَسِیْحُٗ اَوْمَثِیْلُ مَسِیْحِنَا
تَسَرْبَلَ سِرْبَالًا مِّنَ الْقَطِرَانٖ
’’کیا یہی ہے مسیح یا مثیل مسیح جس نے کرتہ پہن لیا گندہک کا۔‘‘
وَکَانَ عَلٰی مَاقَالَ مَاجُوْجُ اَصْلَہٗ
فَصَارَ مَسِیْحًا فَاعْتَبِرْبِقِرَانٖ
’’مرزااپنی تحقیق کی بناء پر ماجوج کی نسل سے تھا پھر بن بیٹھا مسیح ،پس عبرت لو اس جوڑ سے۔‘‘
نَعَمْ جَآئَ فِیْ الدَّجَّالِ اِطْلَاقُہٗ کَذَا
فَقَدْ اَدْرَکَتْہٗ خِفَّۃُ السَّرْعَانٖ
’’ہاں دجال پر بھی مسیح کا اطلاق آیا ہے پر مرزا کوغلطی لگی اوچھے پن میں جلد بازوںکی۔‘‘
یعنی احادیث میںمسیح کا لفظ دجال اورمسیح میں مشترک تھا جس اشتراک سے مرزا کو غلطی لگی۔ یعنی تھا مسیح دجال اوربن گیا مسیح بن مریم۔
اَلَمْ یَھْدِ لِلْقُرْاٰنِ یَحْفَظُہٗ وَلَمْ
یَحُجَّ لِفَرْضٍ صَدَّہُ الْحَرَمَانٖ
’’کیامرزا کو قرآن حفظ کرنے کی ہدایت نہ ہوئی اورحج فرض ادانہ کیا حرمین نے اس کو روک دیا۔‘‘
فَیَسْرِقُ فِیْ اَلْفَاظِہٖ بَاطِنِیَّۃً
وَقَرْمَطَۃً وَحْیُٗ اَتَاہُ کَدَانِیْ
’’چور اتاہے اپنے الفاظ میں فرقہ باطنیہ اور قرامطہ سے یہ وحی ہے اس کی دوغلی یا کادیانی۔‘‘
باطنیہ اور قرامطہ دوفرقے ہیں جن سے مرزا نے مضامین چوری کرکرکے اشاعت و تبلیغ کی۔
وَتَابَعَہٗ مَنْ فِیْہِ نِصْفُ تَنَصُّرٍ
وَمَنْ فِیْہِ کُفْرُٗ مُوْدَعُٗ بِمَبَانِیْ
’’مرزا کی متابعت ایسے لوگوں نے کی جو پہلے نیم نصرانی تھے اورجن کی سرشت میں کفر و دیعت رکھاتھا۔‘‘
وَکَفَّرَ مَنْ لَمْ یَعْتَرِفْ بِنَبُوَّۃٍ
لَہٗ وَھْوَ فِیْ ھٰذَا لَاَوَّلُ جَانٖ
’’اور مرزا نے اس شخص کی تکفیر کی جس نے اس کی نبوت کو نہ مانا اور حال یہ ہے کہ وہ خود اس میں اوّل مجرم ہے یا اول پھل پانے والاہے۔‘‘
ہم اس سے قبل مرزا کی بعض عبارتیں نقل کرچکے ہیں۔ جس میںمرزا نے تمام عالم اسلام کو جو اس کی نبوت کو نہ مانے کافر اورجہنمی کہا ہے۔جس سے مرزا کے ان دعاویٰ کا سربستہ راز