تفصیل کے ساتھ مشرح فرمایا۔ جس کے دیکھنے کے بعد ہر منصف اہل دماغ سمجھ سکتاہے کہ حکومت افغانستان کا یہ فیصلہ قرآن اور قانون اسلام کے بالکل مطابق ہے اورجس کے نظائر گزشتہ سلاطین اسلام کے یہاں بھی بکثرت پائی جاتی ہیں۔
عبدالملک بن مروان نے حارث متنبی (جھوٹا مدعی نبوت) کو قتل کرایا۔ اس کے ماسوا بہت سے خلفاء نے ایسے مجرموں کو یہی سزا دی ہے اورعلماء نے ان کے افعال کی تصویب کی اور مخالف کی تکفیر۔ دیکھو میزان الکبریٰ میںشعرانی قتل مرتد پر اجماع نقل کرے ہیں۔
’’وقد اتفق الائمۃ علی ان من ارتد عن الاسلام وجب قتلہ وعلی ان قتل الزندیق واجب وھوالذی یسرالکفر‘‘ (میزان للشعرانی)
’’تمام آئمہ کا اس پر اتفاق ہوچکا کہ جو شخص اسلام سے پھر جائے اس کا قتل ضروری ہے اور اس پر اتفاق ہے کہ زندیق کاقتل واجب ہے اور زندیق وہ ہے جو باطن میں کفر رکھتاہو۔‘‘
شرح شفاء میں بھی علماء کا اجماع منقول ہے۔
’’اجمع عوام اھل العلم علی ان من سب النبی ﷺ یقتل‘‘
(شرح شفاء قاضی عیاض ج۲ ص۳۹۲)
’’اجماع کیا عامہ اہل علم نے اس پر کہ جس شخص نے توہین کی نبی کریمﷺ کی،قتل کیاجائے۔‘‘
اور دوسری جگہ ہے: ’’من سب اﷲ تعالیٰ اوانبیاء ہ قتل‘‘
(شرح شفاء ج۲ ص۳۸۹)
’’جس نے اﷲ کی اوراس کے ملائکہ اورانبیاء کی توہین کی،قتل کیاجائے۔‘‘
حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں: ’’من سب اﷲ اوسب احدا من الانبیاء فاقتلوہ‘‘ جس نے اﷲ کی یا انبیاء علیہم السلام میں سے کسی کی توہین کی اس کو قتل کردو۔
تَحَطَّمَ فِیْ جَمْعِ الْحُطَامِ وَنَیْلِھَا
وَبَسْطِ الْمُنٰی فِیْ حَاصِلَاتِ مَجَانِیْ
’’مرزا بوڑھاہوگیا دنیا کے خس وخاشاک جمع کرنے میں اورتمنائیں پوری کرنے میں چندہ کی رقمیں جمع کرکے کے۔‘‘
وَکُلُّ صَنِیْعٍ اَوْدَھَآئٍ فَعِنْدَہٗ
لِنَیْلِ الْمُنٰی بِالطَّرْدِ وَالدَّوْرَانٖ
’’اورجو تدبیر یا مکر ہے اس کے یہاں الٹا کرکے اپنے مطالب ہی حاصل کرنے میں ہے۔‘‘