کریں۔ ’’لیکن مسیح کی راست بازی اپنے زمانہ کے راست بازوں سے بڑھ کرثابت نہیں۔‘‘ اب دیکھنا یہ ہے کہ کس مسیح اورکس عیسیٰ کو قرآن نے آسمان پرچڑھایاہے اورکس کو پرندوں میں خدا کے حکم سے جان ڈالنے والا بتلایاعیسیٰ بن مریم کو یا کسی اورکو؟
وَقَدْ اَخَذُوا فِیْ مَالِکِ بْنِ نُوَیْرَۃٍ
بِصَاحِبِکُمْ لِلْمُصْطَفٰی کَادَانِیْ
’’صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے مالک بن نویرہ کو نبی کریم کی شان میں لفظ صاحبکم ادنیٰ درجہ کا لفظ کہنے پر گرفت کرکے قتل کیا۔‘‘
مالک بن نویرہ ایک شخص تھا۔ جس نے جناب آنحضرتﷺ کی شان میں لفظ ’’صاحبکم‘‘جو ادنیٰ اورگھٹیا درجہ کے لوگوں کے حق میں استعمال کیاجاتاتھا۔ آپ ﷺ کے حق میں استعمال کیا۔ صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے اس کے اس لفظ پرگرفت کی اورقتل کردیا۔ یہ واقعہ بھی بطورنظیر کے ہے۔
وَقِصَّۃُ دُبَّائٍ رَأَی الْقَتْلَ عِنْدَھَا
اَبُوْیُوْسُفَ الْقَاضِیْ وَلَاتَ اَوَانٖ
’’امام ابویوسفؒ نے ایک شخص کو اس کہنے پر قتل کردیئے جانے کا حکم دیا کہ مجھے کدو پسند نہیں اور وہ وقت معافی کا نہ تھا۔‘‘
اس شعر میں بھی بطورنظیر امام ابویوسفؒ کے اس واقعہ کی طرف اشارہ ہے جس میں یہ ہے کہ امام ابویوسفؒ ایک مرتبہ حدیث بیان فرمارہے تھے کہ نبی کریمﷺ کدو کو پسند فرماتے تھے اور رغبت سے کھایاکرتے تھے۔ اس پر ایک شخص جماعت میں سے اٹھااور بہت اونچی آواز اور سخت لہجہ سے کہنے لگا کہ مجھے توپسند نہیں جس پرامام موصوف نے اس کے قتل کرحکم دیااوربالآخر اس نے توبہ کی جس سے اس کی معافی ہوئی۔
وَقَدْ اَعْمَلَتْ حُکْمَ الشَّرِیْعَۃِ فِیْھِمِ
حَکُوْمَۃُ عَدْلٍ لِلْاَمِیْرِ اَمَانٖ
’’امیر امان اﷲ خان جلالت مآب کی عادل حکومت نے اس مسئلہ میں حکم شریعت پر عمل کرکے فیصلہ کیا۔‘‘
اس شعر میں نعمت اﷲ خان مرتد کے قتل کی طرف اشارہ ہے۔ جس کے متعلق حکومت افغانستان کی جانب سے قتل کا فیصلہ دیاگیاتھا اورقرآن اورحدیث کے مطابق اسلام کی رو سے اس فیصلہ کانفاذ ہواہے۔مرزائی جماعت نے بہت شور مچاکر اس فیصلہ کو خلاف تعلیم قرآن بنانے کی کوشش کی۔ جس کے جواب میں حضر ت مولانا شبیراحمدصاحب عثمانی مدفیوضہ، مدرس دارالعلوم دیوبند نے رسالہ الشہاب شائع کیا۔جس میںاس حکم کوقرآن کی آیات اوراحادیث سے پوری