دھوکہ دیاگیا۔میراضمیر پہلے سے نہیں مانتا تھا کہ میں کسی ایسے شخص کو جو دل سے خدا کومانتا ہو اس کے رسول کو مانتا ہو۔ قرآن وحدیث کو مانتا ہو۔ صرف اس وجہ سے کافر جانوں کہ وہ چودھویں صدی کے مجدد ہونے کے مدعی کو نہیں مانتا۔ اس امت میں کتنے اولیائ، غوث، قطب ہوںگے۔ ان سب کو کافر کہہ دینا اپناگھر دوزخ میں بنانا نہیں تواورکیا ہے؟ لیکن قبل اس کے کہ میں اپنا آخری فیصلہ سنادوں میں مناسب سمجھتاہوں کہ مولوی غلام نبی سے جواتفاقاً گوجرانوالہ سے آگئے ہیں۔ ان کے اعتراضات بھی سن لوں اور ان کے جوابات کا وزن کرلوں۔ کل انشاء اﷲ میں ان کے اعتراضات پیش کروںگا۔ جو آج رات میں ان سے لکھ لاؤں گا۔
بیوی… قاضی جی کوہاٹ سے آپ کے کون سے دوست آرہے ہیں؟کیا وہی تو نہیں ’’یکے از کوہاٹ‘‘
قاضی صاحب… جی ہیں تو وہی۔ مگرتم انہیں کیسے جانتی ہو؟
بیوی… اجی میں تو ان کے ہاتھوں میں چھوٹی بڑی ہوئی ہوں۔ میں انہیں کس طرح نہ جانوں۔
قاضی صاحب… توکیا کل انہیں بھی ساتھ لیتاآؤں؟
بیوی… ان سے اس مباحثہ کا ذکر کر دیجئے گا۔ اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ وہ ایسا شخص ہے کہ آپ سے پہلے یہاں پہنچے گا اورآپ اور وہ دونوں کل صبح کا کھانا یعنی ماحضر یہیں تناول فرمائیے گا۔
قاضی صاحب… بہت خوب! تو لیجئے اب میں مرخص ہوں۔ السلام علیکم و علیکم السلام۔ حوالہ اخدا ……… دوسرے دن دروازے پر دستک ہوئی۔
بابو صاحب … گاموں دیکھ کون ہے؟قاضی صاحب ہوں تو بلالے۔
گاموں… (دروازہ کھول کر )آئیے
مولوی صاحب … تسی کدھر،نووارد۔اہ ہو غلام احمدتکڑا ہیں جوڑ ہیں راضی ہیں۔
گاموں… تہاڈی مہر بانی ہے۔ چلو لنگھ چلو بلااندے جے۔
(قاضی صاحب اور نووارد اندرداخل ہوکر )السلام علیکم!
بابو صاحب… (اپنی نشست سے اٹھ کر)وعلیکم السلام!اہ ہو بابو صاحب!آپ کس طرح سیالکوٹ آگئے؟
نووارد… اجی کیا عرض کروں؟قاضی صاحب کی کشش لے آئی اورآپ کا یہاں ہونا تو گویا نعمت غیر مترقبہ ثابت ہوا۔ میرا تو خیال تھا کہ آپ میراں شاہ میں ہیں۔
بابوصاحب… جی ہاں!میں تھا وہیں۔ مگرمیں نے صحت کی خرابی کی وجہ سے اپنی تبدیلی کرالی۔