’’(جاحدالمجمع علیہ من الدین بالضرورۃ)وھو مایعرفہ، الخواص والعوام من غیرقبول للتشکیک کو جوب الصلوٰۃ والصوم وحرمۃ الزنا والخمر(کافرقطعا)لان حجدہ یستلزم تکذیب النبیﷺ‘‘
(شرح جمع الجوامع ص۱۳۰ج۲)
’’دین کے مجمع علیہ ضروری مسئلہ کا انکار کرنے والا کافر قطعی ہے۔ ضروری وہ ہے کہ جس کو خواص اور عوام نے بغیرشک کے قبول کرلیا جیسے وجوب صلوٰۃ اورصوم اورحرمۃ زنا وخمر کیونکہ اس کا انکار نبی کریم ﷺ کی تکذیب کو مستلزم ہے۔‘‘
’’والقول الموجب للکفرانکارمجمع علیہ فیہ نص ولافرق بین ان یصدرعن اعتقاد وعناد‘‘ کلیات ابی البقا ’’لان الکفر ہو حجدالضروریات من الدین او تاویلھا‘‘ (ایثارالحق علی الخلق حافظ محمد ابراہیم یمانی)
’’مسئلہ مجمع علیہ کا انکار موجب کفر ہے جس میں نص ہو اور اعتقاد اورعناد کا کوئی فرق نہیں۔ کیونکہ کفر ضروریات دین کا انکار یا اس میں تاویل کرنا ہے۔‘‘
’’وان کان مع اعترافہ بنبوۃ النبی ﷺ وسلم یبطن عقائد ہی کفر بالاتفاق فہو الذندیق‘‘ (کلیات ابی البقائ)
’’جو شخص باوجود اقرار نبوت نبی ﷺ باطن میں ایسے عقائد رکھتا ہے جو بالاتفاق کفر ہیں وہ زندیق ہے۔‘‘
فَاِنَّھُمْ لَایُکَذِّبُوْنَکَ فَاتْلُھَا
وَلٰکِنْ بِاٰیٰاتٍ مَاٰلَ مَعَانِیْ
’’مشرکین بھی نبی کریم ﷺ کی تکذیب نہیں کرتے تھے پڑھ لو ولکن الظلمین الخ مگر خدا نے مآل اور انجام کے اعتبار سے ان کو منکر قراردیا۔‘‘
اس شعر میں اس آیت کا اقتباس ہے:’’فانھم لایکذبونک ولکن الظلمین بایت اﷲ یجحدون‘‘یعنی اے محمدؐ کفار تیری تکذیب نہیں کرتے لیکن وہ خدا کی آیات کا انکار کرتے ہیں۔
گو کفار نے نبی کریمﷺ کو جھوٹا نہ کہا یا آپﷺ کے مقولوں کو نہ جھٹلایا کیونکہ آپﷺ کی راست بازی اور سچائی کو ہر ایک جانتاتھا۔لیکن انہوں نے خداکی آیتوں سے جحود کیا اورخدائی احکام کو بالآخر نہ مانا۔ اس لئے خداتعالیٰ کی طرف سے ان پر کفر کا الزام ہوا اورانجام کار ان کو آیتوں کا منکر قرار دیا۔