زوجتہ‘‘ {جس مسلمان نے رسول اﷲﷺ کی توہین کی یا آپ ﷺ کو جھٹلایایا عیب لگایا یاآپﷺ کی تنقیص کی اس نے اﷲ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور کافر ہوااوراس سے اس کی عورت جداہوگئی۔}
ابن حزم کتاب الفصل میں فرماتے ہیں: ’’وصح بالنص ان کل من استہزا باﷲ تعالیٰ اوبملک من الملائکۃ اوبنبی من الانبیاء علیہم السلام او بآیۃ من القرآن اوبفریضۃ من فرائض الدین فھی کلھا آیات اﷲ تعالیٰ بعد بلوغ الحجۃ الیہ فھوکافر‘‘ (الفصل ج۲ ص۲۷۵)
’’نص قرآن سے ثابت ہے کہ جس شخص نے استہزا کیا۔ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ یا فرشتوں کے میںسے کسی فرشتہ کے ساتھ یا نبیوں میں سے کسی نبی کے ساتھ یا کسی آیت قرآنی یا کسی فرض کے ساتھ فرائض دین سے جو کل آیات اﷲ ہیں،حجت پہنچ جانے کے بعد پس وہ کافر ہے۔‘‘
انبیاء علیہم السلام کی توہین کرنے والے کی تکفیر پر شفاء میں اجماع مسلمین منقول ہے۔
’’اجمع المسلمون ان شاتمہ ﷺ کافرو من شک فی عذابہ وکفرہ کفر‘‘ (شفاء قاضی عیاض ج۲ ص۱۹۰)
’’مسلمانوں کا اجماع ہوا کہ نبی کریمﷺ کی توہین کرنے والاکافر ہے اور جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرے کافر ہے۔‘‘
وَاَکْفَرُ مِنْہُ مَنْ تَنَبَّأ کَاذِبًا
وَکَانَ اِنْتَہَتْ مَا اَمْکَنَتْ بِمَکَانٖ
’’اور اس سے بھی بڑھ کر وہ شخص کافر ہے جس نے جھوٹا دعویٰ نبوت کیا حالانکہ نبوت ختم ہوچکی تھی جو کسی صورت ممکن نہیں تھی۔‘‘
ہم مرزا کی ان عبارتوں سے جن میں دعویٰ نبوت ہے، چند مختصر عبارتیں نقل کئے دیتے ہیں۔ جن کو دیکھ کرہر وہ شخص جو تھوڑی سی بھی اردو لکھ پڑھ لیتاہے،سمجھ لے گا کہ دعوائے نبوت کس قدر صاف اورکھلے لفظوں میں ہے اوراپنی نبوت کے نہ ماننے والے کو صریح الفاظ میں کافر اور جہنمی قرار دیتے اوراس کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کا حکم دیتے ہیں۔ ملاحظہ ہوں ہفوات مرزا:
۱… ’’الہامات میں میری نسبت بارہا بیان کیاگیا ہے کہ یہ خداکافرستادہ، خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے۔ جو کچھ کہتاہے اس پرایمان لاؤ اوراس کا دشمن جہنمی ہے۔‘‘
(انجام آتھم ص۶۲، خزائن ج۱۱ص۶۲)
۲… ’’یہ نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے۔ اپنے دعوے کے انکار کرنے والے کو کافر کہنا یہ صرف