’’اورقوم کو اس کے خدا کے فرض کی طرف بلایا پس ہے کوئی زمانہ میں جو میرامددگار ہو۔‘‘
دَعُوْا کُلَّ اَمْرٍ وَاسْتَقِیْمُوْا لِمَادَھٰی
وَقَدْ عَادَ فَرْضَ الْعَیْنِ عِنْدَعِیَانٖ
’’سب کچھ چھوڑدو اورجوفتنہ درپیش ہے اس کے لئے تیار ہوجاؤ۔ اگرآنکھ کھول کر دیکھے تو ہر شخص پر فرض عین ہو گیا ہے۔‘‘
ان اشعار میں اس فتنہ کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی گئی ہے اور یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ تمام فتنوں سے بڑھ کر فتنہ ہے۔ اس کے انسداد کی فکر ہر مسلمان کافریضہ ہے اور جس ممکن سے ممکن صورت سے بھی ہوسکے اس کا انسداد لابدی ہے۔ قرآن نے ایسے فتنہ انگیز اورشریر نفسوں کے فتنہ اور شرر کو دبانے کے لئے متعدد جگہ مختلف طریقوں سے بیان کیاہے:’’یایھا النبی جاھد الکفار والمنافقین واغلظ علیہم و ماوھم جھنم وبٔس المصیر،یحلفون باﷲ ماقالوا ولقد قالوا کلمۃ الکفر وکفروابعد اسلامھم وھموابمالم ینالوا‘‘
اس آیت میں منافقین کا عنوان صرف شناخت اورپہچان کے لئے رکھاہے۔ ورنہ یہ سزا کلمہ کفرکہنے کی ہے اور اس آیت میں کئی مسئلے حل ہو جاتے ہیں۔ ایک یہ کہ کلمہ کفر کہہ دینے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے۔ دوسرا یہ کہ کلمہ کفر ہزل کے طورپرکہنا بھی کفر ہے۔ تیسرا یہ کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔ ہمارے مخالفین نے نعمت اﷲ خان مرتد کے قتل پر(جس کو افغانستان نے اس کے ارتداد کی وجہ سے یہ سزادی)بہت شورمچایااوراس کے اس فعل کوخلاف تعلیم قرآن بتلایا۔ وہ سمجھ لیں کہ افغانستان کا یہ فعل قانون اسلام اورقرآن کی تعلیم کے مطابق کس قدر ٹھیک اوردرست ہے۔ ہم اس کے متعلق مزید دلائل میں انشاء اﷲ بیان کریںگے۔
فَشَانِیُٔ شَانِ الْاَنْبِیَآئِ مُکَفَّرُٗ
وَمَنْ شَکَّ قُلْ ہٰذَا لِاَوَّلَ ثَانٖ
’’انبیاء کی توہین کرنے والاکافر ہے اورجو اس کے کفر میں شک کرے وہ پہلے کا دوسراہے۔‘‘
اس شعر میں مرزا کے کفر کی وجوہات میں سے ایک وجہ کفر کو سمجھایاگیا ہے۔یعنی اس نے انبیاء علیہم السلام کی توہین وتذلیل کی ہے۔ جو اس کے کفر کی علت اور سبب ہے اور اس کے کفر میں شک کرنے والی ایک دوسری جماعت(لاہوری) کے کفر کی بھی تصریح فرمائی ہے۔ ہم اس جگہ فقہاء امت کے چند اقوال ہر ایسے شخص کی تکفیر میں جو انبیاء علیہم السلام کی توہین کرے،نقل کر دینا ضروری سمجھتے ہیں۔ امام ابویوسف اپنی کتاب الخراج میں فرماتے ہیں: ’’ایمارجل مسلم سب رسول اﷲﷺ اوکذبہ وعابہ اوتنقصہ فقد کفر باﷲ تعالیٰ وبانت منہ