افسوس نہیں کیونکہ آپ توگالیاں دیتے تھے اوریہودی ہاتھ سے کسر نکال لیا کرتے تھے۔یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدرجھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۵، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
مرزاقادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی پر بس نہ کی۔ حضرت مریم علیہا السلام کی عصمت پر بھی داغ لگانا چاہا۔’’کبرت کلمۃ تخرج من افواہم ان یقولون الاکذبا‘‘
۵… ’’اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکا پھر بزرگان قوم کی نہایت اصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کرلیا۔ گو لوگ اعتراض کرتے ہیںکہ برخلاف تعلیم توریت عین حمل میں کیونکر نکاح کیاگیا اوربتول ہونے کے عہد کو کیوں ناحق توڑاگیا اور تعدد ازواج کی کیوں بنیاد ڈالی گئی ہے۔یعنی باوجود یوسف نجار کے پہلے بیوی ہونے کے پھر مریم کیوں راضی ہوئی کہ یوسف نجار کے نکاح میں آوے۔ مگر میں کہتاہوں کہ یہ سب مجبوریاں تھیں جو پیش آگئیں۔ اس صورت میں وہ لوگ قابل رحم تھے نہ قابل اعتراض۔‘‘ (کشتی نوح ص۱۷، خزائن ج۱۹ ص۱۸)
۶… ’’بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے کیونکہ وہ شراب نہیں پیتاتھا اورکبھی نہیں سناگیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے سرپر عطر ملاتھا یا ہاتھوں یا اپنے سر کے بالوں سے اس کے بدن کوچھوأ تھا۔ یاکوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصور رکھا مگرمسیح کا یہ نام نہ رکھا کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘ (دافع البلاء ص۷، خزائن ج۱۸ص۲۲۰ٹائٹل پیج)
۷… ’’ہائے کس کے سامنے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشین گوئیاں صاف طورپر جھوٹی نکلیں اورآج کون زمین پر ہے جو اس عقدہ کو حل کرے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۱۴،خزائن ج۱۹ص۱۲۱)
اس عبارت کو پڑ ھ لینے کے بعد ہر موٹی عقل والا بھی سمجھ سکتاہے کہ مرزا قادیانی کے دل پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کس درجہ تعظیم اوروقعت ہے اور ان واقعات کو جو اس کی پہلی عبارتوں میں نقل ہوئے ہیں،کس درجہ تک صحیح مانتاہے۔
وَطَھَّرَہٗ مِنْ اَھْلِ کُفْرٍ وَلِیُّہٗ
وَاَبْقٰی لِنَارٍ بَعْضَ کُفْرِ اَمأنِی
’’جس رسول کو حق تعالیٰ نے کافروں کے ناپاک ہاتھوں سے پاک کیا اورمحض دوزخ کے لئے بعض جھوٹی نبوت کی خیال بندیوں کا چھوڑ دیا۔‘‘
اس شعر میں اس آیت کی طرف اشارہ ہے جس میں حق تعالیٰ نے اپنے اولوالعزم پیغمبر