گر مسلمانی ہمیں است کہ حافظ دارد
وائے گراز پس امروریو دمردائے
بابو صاحب… مرزا قادیانی اگر جھوٹ بولتے تھے یا خدا کی جھوٹی قسمیں کھاتے تھے تو اپنی عاقبت خراب کرتے تھے۔ مگر ہمیں وہ یہ تو نہیں سکھاتے تھے کہ چوری کرو۔یا زنا کرو۔ یا شراب پیو۔ یا جواء کھیلو۔ ہمیں تو وہ یہی سکھاتے تھے کہ نماز پڑھو۔ روزے رکھوزکوٰۃ سے میری کتابیں خریدو، یعنی زکوٰۃ دو۔ جھوٹ بولنا ایک قسم کا شرک ہے۔ جھوٹ بولنا گوہ کھانے کے برابر ہے۔ حرام کا مال نہ کھاؤ۔ حج کرو۔
بیوی… میاں رہنے بھی دو۔ یہ مرزائیوں والے جھانسے کسی اور کو دو۔ کون سامسلمان ہے جو یہ نہیں جانتا کہ نماز پڑھنا اچھا کام ہے اورچوری کرنا مذموم فعل ہے۔ یہ باتیں تو کسی تعلیم کی محتاج نہیں۔ خدا نے اچھے برے کاموں کی تمیز انسان کے ضمیر میں رکھ دی ہے۔ ہاں ہم لوگ جو کسی بزرگ کی صحبت میں بیٹھتے ہیں یا اس سے بیعت کرتے ہیں تو اس غرض سے کہ اس کی کلام اوراس کی صحبت کے اثر سے برائیاں چھوٹ جائیں اور نیک کاموں کی طرف رغبت پیدا ہوجس شخص کا فعل اس کے قول کے مطابق نہ ہو۔ اس کی کلام میں کیا تاثیرہوگی؟ اور جو شخص جھوٹ بولے۔ اس کی صحبت میں بیٹھ کر جھوٹ سے کیا نفرت ہوگی؟ زبان سے وہ ایک دفعہ نہیں ہزار دفعہ کہے کہ جھوٹ بولنا گوہ کھانے کے برابر ہے۔ جو شخص خود حج نہ کرے۔ اس کا کیا منہ ہے کہ دوسروں کو حج کی ترغیب دے۔ جو شخص خود مغلوب الغضب اور بدزبان ہو اس کی صحبت میں کوئی اخلاق کہاں سے سیکھے گا اورمیرے میاں آپ نے جو فرمایا کہ مرزا قادیانی نے ہمیں کوئی بری بات نہیں سکھائی۔ یہ آپ کی احکام خداوندی سے ناواقفیت کی دلیل ہے۔
تمام قرآن مجید اس حکم سے بھرا ہوا ہے کہ مسلمانو تم ایک ہو جاؤ۔ مسلمانو تم فرقہ بندی نہ کرو ورنہ تمہار ی ہوا جاتی رہے گی۔ مسلمانو اگر تم میں سے دو فریق آپس میں لڑ پڑیںتو اس میں صلح کرادواور ہم پر خدا اپنا احسان جتاتا ہے کہ تم دوزخ میں گرنے والے تھے۔ مگر ہم نے تمہیں بھائی بھائی بنادیا۔ غرض ہمیں جگہ جگہ یہ حکم ہے کہ مسلمانو! تم فرقے چھوڑ کر ایک ہو جاؤاور بھائی بھائی بن جاؤ۔ اس میں تمہاری بھلائی ہے۔ مگر مرزا قادیانی نے دنیا میں اپنا نام قائم رکھنے کے لئے احکام خداوندی کے صریح خلاف اپنے نام کا ایک علیحدہ فرقہ جاری کرکے بیٹے کو باپ اور بھائی کو بھائی سے جدا کردیااور یہ تفرقہ کفار میں نہیں۔ آنحضرتؐ کی امت ہی میں ڈالا۔ یہ کتنا بڑا بھاری ثبوت اس بات کا ہے کہ مرزا قادیانی آنحضرت ہی تھے کچھ اور نہ تھے اور تیرہ سو سال کے بعد اپنی