بابو صاحب… قاضی صاحب!آپ تو اپنے منصب سے تجاوز کرکے مدعی بن گئے۔
قاضی صاحب… اول تو میں نے اپنے منصب سے بڑھ کر کوئی بات نہیں کی۔ دوسرے آپ مجھے منصف مانیں یا نہ مانیں مگر مجھ سے بے غیرت بننے کی توقع نہ رکھیں۔
بیوی… قاضی صاحب!بس آپ خاموش ہو جائیں۔ میں اس سے بڑھ کر کچھ بیان کرتی ہوں۔ مرزا قادیانی خدا کی قسم کھاکر جھوٹ بولا کرتے تھے۔ سنئے! یہ کس کو معلوم نہیں کہ ڈاکٹر عبدالحکیم خان بیس سال تک مرزا قادیانی کے مرید رہ کر توبہ گار ہوئے اور مرزا قادیانی کے سخت مخالفوں میں ہو گئے۔ انہوں نے مرزا قادیانی کو بذریعہ نور الدین دی گریٹ اطلاع دی کہ مجھے الہام ہوا ہے کہ مرزا غلام احمد آج سے تین سال کے اندر فوت ہو جائے گا۔ اس خبر کے پانے پر مرزا قادیانی آگ بگولا ہوگئے اور ایک بڑی ضحیم کتاب(حقیقت الوحی) لکھ ماری اورڈاکٹر صاحب کو بتلایا کہ معمولی تھرڈ کلاس کے الہام تو ہر کسی کو ہو جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک رنڈی کو اپنے یار کی بغل میں ہو جاتے ہیں۔ مگر وہ لاشے ہوتے ہیں۔ ان پر فخر نہیں کرنا چاہئے اوراعلیٰ درجے کے اور سچے الہام ایسے درجہ کے لوگوں کو ہوتے ہیں جیسا کہ میںہوں۔ پھرڈاکٹر صاحب کی عربی شعروں میں خبرلی۔ یہ اشعار(حقیقت الوحی ص۳۵۰،خزائن ج۲۲ص۳۶۳)پر درج ہیںاور ان کا ترجمہ مرزا قادیانی کا اپنا کیا ہوااس طرح ہے:
’’اے عبدالحکیم تو نے ہمارے مقابل پر جو باتیں کی ہیں۔ تو ایک روڑہ کی طرح ہیں۔ جو چلایا جاتا ہے۔ مقابل اس تلوار کے جوکاٹتی ہے۔‘‘
بخدا کہ خدا تعالیٰ کا عزیز رسوا نہیں ہوگا اور بخدا کہ توغالب نہیں ہوگا اوررسوا کیاجائے گا یہ خدا کی طرف سے خبر پختہ ہے۔ محکم ہے۔ بس سن رکھ اوراس کا قراردادہ وقت آرہا ہے۔ اور بخدا ہر ایک مکر کا دھاگہ توڑ دیا جائے گا۔ خواہ وہ نرم مکر ہے اور خواہ وہ سخت مکر ہے۔
اب یہ کوئی مخفی راز نہیں کہ مرزا قادیانی اسی تین سال کی میعاد کے اندر ڈاکٹر صاحب کی زندگی میں زیرزمین ہوگئے اورخدا کی ان جھوٹی قسموں کا عذاب اپنی گردن پر لے گئے۔ کیا خدا کی جھوٹی قسمیں کھانے والا شیخی باز آنحضرتؐ کا مظہر اتم ہے؟بابو صاحب، بابو صاحب میری طرف دیکھئے۔ یہی شخص آنحضرتؐ کا مظہر اتم اور عکس ہے۔ ہاتھ ملتے ہوئے۔ ہائے تم لوگوں کی غیرت اور حمیت کہاں گئی۔ کیا ہمارے حضرتؐ ایسے ہی تھے؟ سچ کہو تمہارا ضمیر اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ آنحضرتؐ خدا کی جھوٹی قسمیں کھاکر کہا کرتے تھے کہ یہ خدا کی طرف سے خبر پختہ ہے۔ محکم ہے اور وہ خبر خود ساختہ ہوتی تھی؟