اس سے بہتر اورجامع کوئی دوسری صورت نہیں ہوسکتی۔
(۴)النکاح… چونکہ مرد وعورت میں فطرۃً ایک دوسرے سے ملنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور دوسرا نسل انسانی کی بقاء بھی ضروری ہے۔ جو مرد وعورت کے ملنے ہی پر موقوف ہے لہٰذا اس کے ملاپ سے توچارہ نہیںہے۔ لیکن مرد چونکہ فطرۃً غیور واقع ہوا ہے۔ اس کی غیرت اس بات کو برداشت نہیں کر سکتی کہ وہ کسی عورت میں اپنے ساتھ کسی دوسرے کو شریک دیکھ لے لہٰذا اس بات کی ضرورت ہے کہ ایک عورت کو ایک ہی مرد کے ساتھ مخصوص کر دیا جائے۔ کسی دوسرے مرد کی شرکت اس میں نہ ہونے پائے۔ ورنہ نظام عالم میں فساد برپا ہو جائے گا اور قتل وقتال کا بازار ہر وقت گرم رہے گا۔
مذکور بالا امور کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر مذہب وملت میں مرد وعورت کے ملنے کا ایک خاص طریقہ مقرر کیاگیا ہے۔ جس میں اس بات کو بھی مدنظررکھا گیا ہے کہ ایک عورت کو ایک ہی مرد کے ساتھ مخصوص کر دیا جائے تاکہ فساد کا بھی اندیشہ نہ رہے اور دونوں کو فطرتی خواہش پورا کرنے کا موقع بھی ملجائے اورنسل انسانی کی بقاء کا انتظام بھی ہو جائے اورہرمذہب و ملت میں اسی طریقہ کا ایک نام مقرر کیاگیا ہے اور مذہب اسلام میں اس کا نام نکاح رکھاگیا ہے۔ اتنا قدر تو تمام مذاہب میں مشترک ہے لیکن اس کے بعد میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مذہب اسلام نے قانون نکاح میں جس قدر تمام دنیا کی قوموں کی مصلحت کو مدنظررکھ کر قانون بنایا ہے۔ کسی دوسرے مذہب میں اس کا عشرعشیر بھی نہیں ہے۔
مذہب اسلام میں سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ قانون بناتے وقت تمام پہلو سامنے رکھ کر قانون بنایا جاتاہے۔ جہاں جہاں کسی خرابی کے پیداہونے کا اندیشہ ہوتاہے۔ اس کی اصلاح بھی ساتھ ہی ساتھ کر دی جاتی ہے اور ہر ملک کے باشندوں کی حالت کا صحیح اندازہ لگاکر قانون بنایا جاتاہے تاکہ کسی قوم یا کسی ملک کے باشندوں کو دقت پیش نہ آئے۔
قانون نکاح کے متعلق جس قدر بحث مذہب اسلام نے کی ہے۔ اس کے لئے تو ایک بہت بڑادفتر بھی ناکافی ہے۔ لیکن بطور نمونہ چند باتیں پیش کرتاہوں تاکہ سمجھدار آدمی اس نتیجہ پر پہنچ سکے کہ تمام قوموں کو اپنی طرف دعوت دینا واقعی اسلام ہی کا خاصہ ہے۔ یہ بات کسی دوسرے مذہب کی شان کے شایان نہیں ہے۔
۱… نسل انسانی کی بقاء چونکہ ضروری ہے۔ اس لئے اس کا ذریعہ نکاح قرار دیا گیا ہے۔ جو