اور حج کے لئے۔} ایسا ہی زکوٰۃ و روزہ وغیرہ کے لئے غرض اﷲ تعالیٰ نے چاند میں یہ گھٹنا بڑھنا اس حکمت کے لئے رکھاہے کہ لوگوں کو اس کے ذریعہ سے حساب میں آسانی ہو۔
(۳)البلوغ… بعض لوگوں نے مرد وعورت کے بالغ ہونے کا دارومداد ایک خاص عمر پر رکھا ہے۔ جیساکہ گورنمنٹ کے قانون میں مرد وعورت دونوں کے لئے دیوانی معاملات میں اٹھارہ سال مقرر کئے ہیں۔ اٹھارہ سال سے پہلے دونوں کو نابالغ قرار دیاجاتاہے۔ خواہ ایک ہی دن کم ہو۔ لیکن شریعت اسلامیہ نے بلوغ کا دارومدار کسی خاص عمر پرنہیں رکھا۔ کیونکہ مذہب اسلام کسی خاص قوم کے لئے نہیں ہے۔بلکہ عالمگیر مذہب ہے۔ اس لئے تمام دنیا کی قوموں کو مدنظر رکھ کر قانون بنایاہے اور تمام قوموں کو مدنظررکھتے ہوئے حد بلوغ کا دارومداد کسی خاص عمر پررکھنا غیر ممکن ہے۔ کیونکہ ہر شخص جانتاہے کہ تمام دنیاکے آدمی ایک عمر میں بالغ نہیں ہوتے۔ بلکہ بسبب اختلاف آب وہوا بعض ملکوں میں جلدی بالغ ہوتے ہیں اور بعض میں دیر سے اور ایسا ہی ایک ملک کے رہنے والے بلکہ ایک شہر کے رہنے والے مدت بلوغ میں مختلف ہوتے ہیں۔
کوئی پہلے بالغ ہوتا ہے۔کوئی پیچھے۔ کیونکہ خداوند تعالیٰ نے تمام آدمیوں کو مختلف مزاج پیداکیا ہے۔ اسی وجہ سے ایک شخص کی اولاد بھی بالغ ہونے میں عمر کی رو سے متفق نہیں ہوتی اور علاوہ اختلاف مزاج واختلاف آب وہوا کے بعض اوقات اور وجوہ سے بھی فرق پڑتا ہے۔ مثلاء امراء کی اولاد نسبتاً غرباء کی اولاد کے عموماً جلدی بالغ ہو تی ہے۔ کیونکہ بوجہ آسودہ حال ہونے کے کھانے پینے کے سامان ان کو حسب منشاء مل سکتے ہیں اورغرباء کو نہیں ملتے اور ایسا ہی بعض اوقات بوجہ عارضہ بیماری کے بھی بعض آدمی کمزور ہو جاتے ہیں۔ اس وجہ سے دیر میں بالغ ہوتے ہیں۔
غرض مذکورہ بالا امور کو دیکھتے ہوئے غیر ممکن ہے کہ بلوغ کے لئے کوئی خاص عمر مقرر کی جائے اسی وجہ سے شریعت اسلامیہ نے بلوغ کا دارومداد عمر پر نہیں رکھا۔ بلکہ علامات پر رکھا ہے اور حکم دیا ہے کہ ان علامات میں سے کوئی ایک علامت جس مرد یا عورت میں پائی جائے وہ بالغ ہے۔ خواہ کسی عمر میں پائی جائے البتہ اگر کسی مرد یا عورت میں علامات کاظہور نہ ہو تو اس کے لئے پندرہ سال مقرر کر دیئے ہیں۔ پندرہ سال کے بعد دونوںکو بالغ قرار دیا ہے اوریہ طریقہ نہایت ہی فطرت کے مطابق ہے اور تمام دنیا کے باشندوں کو جامع۔ کیونکہ اس میں کسی کی فطرت کو دبایا نہیں گیا۔ ایسا نہیں کیاگیا کہ کسی کی فطرت تو حد بلوغ تک پہنچ گئی ہو۔لیکن قانوناً اس کو نابالغ قرار دیا جائے۔ بلکہ ہر شخص کی فطرت کے مطابق قانون بنایاگیاہے۔ غرض انصاف پرست کے نزدیک