بابوصاحب… بآواز بلند کھانا تیار ہوگیا ہو تو لے آؤ۔
بیوی… کھانا تیار ہے۔ ذرا چاول دم ہولیں۔ گاموں اتنے میں ہاتھ دھلا۔ ہاتھ دھوئے گئے۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب آپ کی اس کشف کی نسبت کیارائے ہے؟
نووارد… میری اس کشف کی نسبت وہی رائے ہے جو مرزا قادیانی کی تصویر کی نسبت رائے ہے۔ جو (ضمیمہ حقیقت الوحی ص۷۲، خزائن ج۲۲ ص۶۹۸)پردرج ہے۔ بڑے بڑے بزرگ گزر گئے۔مگر کسی نے اپنی تصویر اس طرح آنکھیں نیم باز کرکے اورگردن کو خم دے کر نہیں اتروائی۔ جوثابت کرے کہ :
خدا سے بس اب لو لگائے ہوئے ہیں
اس تصویر کو ٹھگی ڈکیتی کے محکمہ میں بھیج کر دریافت کریں کہ یہ شخص کس چال چلن کا آدمی ہے تومجھے یقین نہیں کہ وہ اس تصویر کو آپ کو واپس دیں۔ قاضی صاحب غضب خدا کا، خدا تو اپنے قرآن مجید میں (پ۲۲ع۱۷) فرماوے کہ خدا کے سوا تم جنہیں پکارتے ہو ذرا مجھ کو بھی تو دکھاؤ۔ انہوں نے کونسی زمین بنائی ہے؟یاآسمانوں کے بنانے میں ان کا کچھ ساجھا ہے؟اور برخلاف اس کے خود ہی مرزے میں گھس کے اس سے زمین و آسمان پیدا کراتا۔ اب اگر سوائے خدا کے اس کے منہ بولے بیٹے کو پکارا جاوے توخدا کے پاس کونسی حجت باقی رہ گئی؟
بابوصاحب… مگر اس کی مرزے نے کچھ تاویل بھی تو کی ہے۔
نووارد… بابوصاحب افسوس آپ نے مرزے کوآج تک نہ پہچانا۔ یہ تاویل تو صرف فہمیدہ اشخاص (منکرین) کے لئے ہے۔ نہ کہ مان لینے والوں کے واسطے۔
قاضی صاحب… (دسترخوان اپنی طرف کھینچتے ہوئے) مولوی صاحب میں حیران ہوں کہ مرزے کو ایسی باتیں بنانے سے فائدہ کیاتھا؟
نووارد… قاضی صاحب کھانا کھا لیجئے۔ مولوی صاحب تو مرزا قادیانی کی سنت موکدہ میں گوجرانوالہ جاپہنچے۔ پس ہمارا یہ آخری دن ہے اورمیں انشاء اﷲ آج اپنی تقاریر کومرزے کی لن ترانیوں اور ہمچومن دیگرے نیست کے مضمون پرختم کردوںگا۔ آپ ذرا کھانا بھوک رکھ کرکھائیں۔ ایسا نہ ہو کہ میرا تومغز خالی ہو جائے اور آپ خراٹے بھرتے ہوں۔