نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں۔ سو میں نے پہلے تو آسمان و زمین کو اجمالی صورت میں پیداکیا۔ جس میں کوئی ترتیب وتفریق نہ تھی۔ پھر میں نے منشاء حق کے موافق اس کی ترتیب وتفریق کی اورمیں دیکھتا تھا کہ میں اس کے خلق پرقادر ہوں۔ پھر میں نے آسمان دنیا کو پیداکیا۔‘‘
قاضی صاحب اب تو آپ مرزے پر یہ اعتراض نہ کریںگے کہ مرزے نے اپنے کن فیکون کے اختیارات کیوں کہیں استعمال کرکے نہ دکھائے:
نخل قد جاناںکے دو پستان نکل آئے
لو سرو کو تہمت نہ رہی بے ثمری کی
قاضی صاحب… مولوی صاحب وہ مرزے کا زمین وآسمان بنایا ہوا ہے کہاں؟
نووارد… قاضی صاحب افسوس! آپ کو اتنی بھی خبر نہیں۔ مرزا قادیانی بمعہ اپنی آسمانی منکوحہ یعنی آنحضرتﷺ کی پیشین گوئی والے بیوی بچوں او ر فرزند دلبند بشیر عنموائیل کے اسی میں تو رہتے ہیں اور کروڑہا دہریئے، ہندو، آرئیے،سکھ، یہودی اسلام لاکر اور تمام عیسائی جن کی صلیب مرزا قادیانی نے توڑ دی۔صلیب شکستہ حالت میں اسی میں مرزے قادیانی کے ساتھ آباد ہیں۔
قاضی صاحب… وہاں ان کا مشغلہ کیاہے؟
نووارد… مشغلہ کیاہوناتھا۔ مرزا قادیانی نے اس آسمان میں لیمپ اتنے لگادیئے کہ انہی کی صفائی سے انہیں فرصت نہیں ہوتی۔ہاں غریب بشیر کو کبھی جلد جلد بڑھنے سے فرصت ملی تو کبھی اس نے کسی بیمار کا علاج کردیا۔ یا کسی قیدی کو چھوڑ دیا۔
بابوصاحب… (بڑے زور سے)کیا وہ شیطان گاموں اب تک نہیںآیا؟
بیوی… (باورچی خانہ سے باہر نکل کر)اجی وہ سودا تو مدت ہوئی لاچکا۔ مولوی صاحب کی بابت کہتاتھا کہ ان کے بالاخانہ پر قفل لگاپڑا ہے۔ میں نے اسے پھربھیجا ہے کہ پختہ طور پر دریافت کرآوے کہ مولوی صاحب کہاں ہیں؟اورقفل لگنے کی وجہ کیا ہے؟
قاضی صاحب… مرزا قادیانی کایہ کشف سن کر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کشف ہے کیا چیز؟ اگر اس کے یہ معنے لیں کہ کسی ایسی چیز کو صفائی قلب سے دیکھ لینا جو واقعہ میں اپنا وجود تو رکھتی ہے۔ لیکن ان آنکھوں سے ہم اسے دیکھ نہیں سکتے۔ تب بھی یہ کشف غلط۔ کہتے ہیں کسی پہاڑی راجہ کے وزیر نے راجہ صاحب کے ایک خیاط پیش کرکے کہاکہ مہاراج! یہ درزی دعویٰ کرتا ہے کہ میں ایسا لباس بنا سکتا ہوں کہ پہننے والے کونظر نہ آوے اور سب کو نظرآوے اوریہ لباس قیمتی اورفاخرہ ہوگا کہ اور