مولوی صاحب کو پتہ لگ گیا ہوگا کہ معاملہ کس سے ہے اوریہ تیر کس کمان سے نکلے ہوئے ہیں۔
بابوصاحب… مولوی صاحب اگر ایسا لکھا پڑھا آدمی بھی صرف ضد اور ہٹ دھرمی سے اس فرقہ کو نہ چھوڑے توجہلاء پر کیا گلہ ہوسکتاہے؟
نووارد… بابوصاحب اس فرقہ کے لوگوں کا معراج یہ ہے کہ جس فرقہ میں ہم داخل ہوگئے ۔ سارا جہاں اس میں داخل ہو جاوے تاکہ یہ ہر قسم کے حقوق حاصل کرکے کچھ بن جاویں۔(تحفہ گولڑویہ ص۶۶ ، خزائن ج۱۷ص۱۹۸)پرمرزے نے لکھ دیا کہ ’’ہمیشہ کی محکومیت جیسی اور کوئی ذلت نہیں۔‘‘ انہیں کوئی ان کے مذہب کے جھوٹے ہونے کی کتنی ہی دلائل پیش کرے۔ آنکھیں بند لیتے ہیں اور کانوں میں انگلیاں ٹھوس لیتے ہیں۔ گویا ہم جو کچھ انہیں کہتے ہیں۔ کسی اپنے فائدہ کے واسطے کہتے ہیں۔
بیوی… گاموں قاضی صاحب کے آگے کچھ بسکٹ اور رکھ۔
بابوصاحب… مولوی صاحب شک نہیں کہ اس فرقہ میں پولیٹیکل عنصر بہت ہے۔ حکام کی طرح طرح کی خوشامد کرکے ان سے رسوخ پیداکرنا۔ اپنی ہر طرح کی طاقت بڑھانے کی کوشش میں رات دن لگانا۔ یہ کسی دن کچھ گل کھلادے گا۔
بابوصاحب… گاموں یہ سب کچھ ہٹالے۔
نووارد… بیوی جی، گاموں کو کہہ دیجئے کہ بازار سے سودا وغیرہ لینے جاوے تو مولوی صاحب سے پوچھتاآوے کہ جواب تیار ہو گیا یا نہیں۔ کیونکہ آج جتنی جلدی بھی ہم فارغ ہو جاویں۔ اتنا ہی اچھا ہے۔
بیوی… وہ بالاخانہ تو قصاب کے رستہ میں ہی ہے۔ وہاں بھی ہوتا آئے گا۔
قاضی صاحب… ایک آرام چوکی پر دراز ہوکر۔ گاموں برتن سنبھال کے ایک حقہ بھی بھر لا۔ بیوی جی گھر میں پان ہوں تو ایک ٹکڑا پان کا بھی تمباکو والا لگادیں۔ مولوی صاحب مرزے کے الہاموں کا اب لطف آئے گا۔
نووار… اچھا سنئے!
۳۳… ’’تیرے لئے وہ مقام ہے۔ جہاں انسان اپنے اعمال کی قوت سے پہنچ نہیں سکتا۔‘‘ مولوی محمد علی صاحب ہمیں جواب دیں کہ نبوت کے دعوے کے سر کیا سینگ ہوا کرتے ہیں؟
۳۴… ’’تو میرے ساتھ ہے۔ تیرے لئے رات اوردن پیدا کیاگیا۔‘‘ مولوی محمد علی صاحب