ہست ایں رمزے شگفت اے دوستاں
ہیں بیان سازید اے مرزائیاں
میشود عیسیٰ گرفتار و ذلیل
بہرخود دجال را ساز دوکیل
قاضی صاحب… بہت عمدہ بہت خوب۔مرزے کے توکل کے الہام کی خوب قلعی کھولی گئی۔ مگر مولوی صاحب دجال کا لفظ وکیلوں پر بھی عائد ہو سکتاہے؟
نووارد… کیوں نہیں؟یہ دیکھئے(ص۱۴۶ازالہ حصہ اول، خزائن ج۳ص۱۷۴)پرمرزا لکھتاہے: ’’ہمارے نزدیک ممکن ہے کہ دجال سے مراد بااقبال قومیں ہوں اور گدھاان کا بھی ریل ہو۔‘‘
قاضی صاحب مرزے اورمرزائیوں کے واسطے کیسی شرم کی جگہ ہے کہ مسیح موعود پر ایک آفت آتی ہے۔ تو وہ دجال کی پناہ لیتاہے کہ مجھے بچا۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب اس قانون پیشہ فرقہ پر قوم کا لفظ حاوی ہو سکتاہے؟
نووارد… کیوں نہیں!مرزے نے پادریوں کے واسطے قوم کا لفظ استعمال کیاہے۔ کلیں ایجاد کرنے والوں کے واسطے قوم کا لفظ استعمال کیا ہے۔ بلکہ کل عیسائیوں کے واسطے بھی دیکھئے(ص۶ انجام آتھم،خزائن ج۱۱ص۶) پرلکھتاہے :’’عیسائی بھی ایک عجیب قوم ہے۔‘‘
قاضی صاحب… تب تو واقعی یہ عیسائی وکیل اور بیرسٹر مرزے کی دجال کی تعریف میں آ جاتے ہیں اوران سے بڑھ کر آج کل کوئی قوم بااقبال نہیں۔
۲۰… ’’خدا عرش سے تیری تعریف کرتاہے۔ہم تیری تعریف کرتے ہیں اور تیرے پردورد بھیجتے ہیں۔ میں تیرے ساتھ ہوں۔ جہاں تو ہے جس طرف تیرا منہ اس طرف خدا کا منہ۔ کوئی نہیں جو خدا کی پیشین گوئیوں کوٹال سکے۔ اے احمد تیرے لبوں پر رحمت جاری کی گئی اور تیرا ذکر بلند کیا گیا۔ خدا تیری حجت کو روشن کرے گا۔ توبہادر ہے۱؎۔ خدا کی رحمت کے خزانے تجھے دیئے گئے ۔ میں نے ارادہ کیا کہ اپنا جانشین۲؎ بناؤں۔ تومیں نے آدم کو یعنی تجھے پیداکیا۔‘‘
(کتاب البریہ ص۷۶، خزائن ج۱۳ ص۱۰۱)
۲۱… ’’آواہن(خدا تیرے اندرآیا)خدا تجھے ترک نہیں کرے گا اور نہ چھوڑے گا۔ جب تک کہ پاک اورپلید میں فرق نہ کرے۔ میں ایک چھپا ہواخزانہ تھا۔ پس میں نے چاہا کہ پہچانا جاؤں۔‘‘(کتاب البریہ ص۷۶،خزائن ج۱۳ص۱۰۲)حاضرین اس کا مطلب آپ نے سمجھ لیا؟
بابوصاحب… جی بخوبی۔ اس لمبے ستر (پوشیدگی) سے تنگ آگیاہوگا۔
۱؎ اسی وجہ سے مولوی ثناء اﷲ صاحب کو لوگ فاتح قادیاں کہتے ہیں۔
۲؎ ہم لوگ بھی خلیفہ اسے کہتے ہیں جو لوگوں کے سرمونڈتا ہے۔