کے الہام مرزے پرنچھاور کرنے والے خدا کو ہم آنکھوں والا تصور کریں یا آنکھوں سے اندھا اور چندوں میں مرزا کا شریک۔
۱۷… تو میری درگاہ میں وجیہہ ہے۔ میں نے اپنے لئے تجھے پسند کیا۔ تو جہاں کا نور ہے۔ تیری شان عجیب ہے۔ (کتاب البریہ ص۷۵، خزائن ج۱۳ص۱۰۱)ہماری عقل حیران ہے کہ مرزے نے رفتہ رفتہ بڑھتے بڑھتے خدا کو نرابھانڈ بنادیا۔ (معاذ اﷲ)
۱۸… ’’میں تجھے اپنی طرف اٹھاؤں گا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۵، خزائن ج۱۳ص۱۰۱)اور تیرے گروہ کو قیامت تک غالب رکھوںگا۔ تو برکت دیاگیا ہے۔ خدا نے تیری مجد کو زیادہ کیا تو خدا کا وقار ہے۔ پس وہ تجھے ترک نہیں کرے گا۔ تو کلمۃ الازل ہے۔ تو مٹایا نہیں جاوے گا۔ میں فوجوں کے سمیت تیرے پاس آؤں گا۔‘‘بابوصاحب مرزا توگورنمنٹ کو کہتاہے کہ یہ مسلمان باغی ہیں۔ بغاوت کی کھچڑی پکاتے رہتے ہیں اورمیں سرکار کا پرانا خدمت گزار اورخیر خواہ ہوں۔ پھر ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ مرزے کا خدا فوجوں کا کیوں ذکر کرتارہتاہے۔
کیا مرزا سلطان احمد فوجوں کے زور پر مرزے کی آسمانی منکوحہ محمدی بیگم کو اڑالے گیا؟ کیا ڈاکٹر عبدالحکیم خان مرحوم نے کوئی فوج بھرتی کررکھی تھی؟کیامولوی محمد حسین صاحب مرحوم ومغفورنے کسی تہہ خانہ میں فوج چھپارکھی تھی؟کیا مولوی ثناء اﷲ صاحب نے کوئی رسالہ توپ خانہ امرتسر میں چھپارکھاتھا؟
کیامولوی ابراہیم صاحب نے کوئی والنٹربھرتی کررکھے تھے۔ آخر مرزے کی جنگ کس بادشاہ کے ساتھ تھی؟کہ خدا اس کی مدد کو تنہا نہیں آتا۔ اپنی فوجیں لے کر اور یہ فوجیں معلوم ہوتاہے کہ ہیجڑوں کی تھیں کہ مرزے کو کسی قسم کی بھی مدد نہ دے سکیں نہ مرزا کسی اپنے دشمن پر جن کے پاس ایک چپڑاسی بھی نام لینے کو نہ تھا۔غلبہ پاسکا۔ نہ فریضہ حج ہی ادا کرسکا۔ شرم شرم ان جھوٹے بڑائی کے الہاموں سے شرم!
۱۹… ’’میرالوٹاہوا مال تجھے ملے گا۔ میں تجھے عزت دوں گا اورتیری حفاظت کروںگا۔ تیرے پر میرے کامل انعام ہیں۔تو میری آنکھوں کے سامنے ہے۔ میں نے تیرا نام متوکل رکھا۔‘‘
(کتاب البریہ ص۷۶، خزائن ج۱۳ص۱۰۱)
بیوی جی مرزے کے توکل کا حال میں تمہیں اس رسالہ روئیداد مقدمات قادیانی کے (ص ۲۲،۲۳) سے پڑھ کر سناتاہوں۔