روزہ رکھنے کے لئے شرط ہے کہ ماہ رمضان کا چاند دیکھنا۔ اگر کوئی عیسائی صاحب رمضان المبارک کا چاند ہمیں وہاں دکھادیںگے۔ تو ہم گھڑی کے حساب سے وہاں روزہ رکھ لیں گے۔موٹا حساب روزہ رکھنے کا نہ سہی۔ قاضی جی عیسائیوں کے قانون کے رو سے اقدام خود کشی کے لئے توسزا ہے۔ مگر ارتکاب خود کشی کے لئے کوئی سزا نہیں۔ یہ کیوں؟مجبوری۔سزا عمل میں نہیں لائی جا سکتی۔عجب ہے کہ قطب میں آباد تو جاکرہوں عیسائی آٹھویں دن اتوار باتوار گرجا گھر جانے والے اور یہ سوال ہو مسلمانوں سے۔ جو قیامت تک بھی ایسے ملک کی طرف رخ کرنے والے نہیں۔ جہاں وہ اپنا نماز روزہ نہ کر سکیں۔
حاضرین آفرین آفرین۔ نہایت معقول۔ ایسا ہی معقول جیسا امام الزمان کا نامعقول۔
نووارد… صاحبان بے ادبی معاف ہو میرا جواب ہرگز ہرگز ایسا معقول نہیں۔جیسا امام الزمان کا نامعقول تھا۔ قہقہہ۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب میرے لئے تو اس بھرے ہوئے پیٹ کے ساتھ اب مکان جانا مشکل ہے۔بہتر ہے کہ دوپہر یہیں کاٹیں۔
بیوی… اجی آپ جاویں بھی تو آپ کو جانے کون دے گا؟گاموں یہ کھانا مہترانی کو دے کہ جھٹ پٹ کھا کے پنکھا کھینچنا شروع کرے۔ قاضی صاحب میرے آنے تک کوئی مضمون شروع نہ ہو۔
نووارد… نہیں جی ایسا نہیں ہوگا۔بابوصاحب آپ کے مولوی صاحب ابن مریم مر گیا حق کی قسم تو اس وقت تک نہ آئے۔
بابوصاحب… شاید شام کو لکھ لاویں۔ یا لکھ کر کسی کے ہاتھ بھیج دیں۔
قاضی صاحب… میں حیران ہوں کہ جواب وہ کیا دیںگے؟
نووارد… اجی کچھ بھی دیں،دیں تو سہی اورجلدی دیں کہ اس کے دیکھنے کا شوق پورا ہو جائے۔
قاضی صاحب… جواب آنے پر سوال وجواب دونوں اخباروں میں چھپوا دیئے جائیں تاکہ پبلک کو معلوم ہو جائے کہ یہ کیا مذہب ہے اورکیوں اور کس کے فائدہ کے لئے یہ بنایاگیا ہے۔ آیا مریدوں کی بخشش اورنجات کے لئے یا مسیح یا احمد صاحب کے مالا مال ہوجانے کے لئے۔
قاضی صاحب میں درد بھرے دل سے کہتاہوں کہ اگر کوئی جہنم واقعی ہے تو وہ کیسا منہ