نووارد… بابوصاحب مرزے کے حواری خاص کر مولوی محمدعلی صاحب تو سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ جواب محض دفع الوقتی ہے۔ مگر انہوں نے اس بھروسہ پر اسے تحریر میں آنے دیاکہ پادری صاحبان کے پلے کچھ نہیں پڑے گا۔
قاضی صاحب… اجی کچھ بھی ہو۔ جواب نہایت نامعقول ہے۔ نامعقول ہے۔ نامعقول ہے۔
نووارد… قاضی صاحب نامعقولیت کی بھی کوئی حد ہونی چاہئے۔ یہ جواب صاف کہہ رہا ہے کہ مرزا علم جغرافیہ سے مس نہیں رکھتاتھا۔ اس نے چھ مہینے کے دن سے یہ سمجھا کہ ان کا سورج چھ مہینے تک ان کے سامنے کھڑا رہتاہے یا ان کے مشرق ومغرب تک کا فاصلہ چھ ماہ میں طے کرتاہے۔ اگر اس غریب کویہ خبرہوتی کہ اس ملک میں بھی سورج مشرق سے مغرب تک اور پھر مغرب سے مشرق تک ۲۴ گھنٹوں میں ہی جاتاہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ہمارے ملک میں وہ مغرب سے مشرق کو جاتاہوا ہماری نظر سے پنہاں ہوکر گزرتاہے اوراس ملک میں واپسی کی حالت میں بھی وہ ان کونظرآتارہتاہے۔
یعنی ان کے سر پر وہ ایک گول چکر۱؎ لگاتاہے اوراس دائرہ کو وہ ۲۴ گھنٹوں میں تمام کرتا ہے۔تو وہ ہرگز ہرگز ڈیڑھ دن یا ۲۶۶ برس کی الجھن میں نہ پھنستا۔ کیونکہ سورج کی چوبیس چوبیس گھنٹہ کی رفتار کے حساب سے جب ہمارے چھ مہینے گزریں گے۔ تو اس کے بھی چھ مہینے ہی گزریں گے۔قاضی صاحب غضب خدا کا اس جنگ مقدس کے اخیر میں مرزائیوں نے اس کی تعریف کرتے کرتے لکھا ہے کہ واعظین رد نصاریٰ کے لئے یہ کتاب بطورقطب نما ہے۔ اسلامی انجمنوں اوراسلامی مدرسوں میں اس کی اشاعت بطوردرسی کتاب ہونی چاہئے۔قہقہہ۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب قطب نما کی جگہ قطبین نماہوتا تو اچھا تھا۔ کیونکہ اس کتاب نے قطبوں میں بچوں کے پیٹ میں رہنے کی مدت پر بڑی روشنی ڈالی ہے۔
کھانے سے فارغ ہونے کے بعد:
قاضی صاحب… مولانا اگر کوئی پادری صاحب آپ سے یہ سوال کرے تو آپ کیا جواب دیں گے؟
نووارد… بھائی میں تو یہ کہوں کہ ہمارے خدائے عزوجل نے جہاں مذہب اسلام کو عالمگیر بنایا۔وہاں کمال دوراندیشی سے یہ بھی فرمایا کہ ’’لا یکلف اﷲ نفسا الاوسعھا‘‘{جو بات ہم کمزور انسان نہیں کر سکتے۔اس کی ہم سے باز پرس بھی نہیں۔}