بھیڑ، بکری، شیر ، چیتا،گیدڑ،لومڑی غرضیکہ درند،چرند،پرند بغیر ماںباپ کے پیدا ہوئے تھے۔ لہٰذا حضرت آدم علیہ السلام کے بغیر ماں باپ کے پیدا ہونے کو ہم کچھ بھی خصوصیت نہیں دے سکتے۔ لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا نے ایسے زمانہ میں پیدا کیا جب سلسلہ ترقی جنس کاماں اور باپ دونوں کے ذریعے جاری تھا۔ پس مرزے کا حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے زیادہ عجیب کہنا بالکل لغو ہوا۔ مزید برآں برسات کے کیڑوں کی پیدائش بھی نظیر ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کی نہ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی۔
بابوصاحب… جزاک اﷲ لیجئے اب ہاتھ دھولیجئے۔
نووارد… جناب پہلے دھوئیں۔
بابوصاحب… دھوئیے دھوئیے تکلف نہ کیجئے۔ نہیں تو ریل چلی جائے گی۔
نووارد… قاضی صاحب آپ۔
قاضی صاحب… نہ صاحب آپ دھوئیں۔
نووارد… اچھا تو پھر الامرفوق الادب کھانے پر بیٹھ کرقاضی صاحب مولوی صاحب ضرورۃ الامام میں تو مرزے نے بڑی ڈینگ ماری کہ امام الزمان ایسا ہوتاہے۔ ایسا ہوتا ہے۔ فلسفیوں سے ہر ایک رنگ میں مباحثہ کرکے ان کومغلوب کرلیتاہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ پادری آتھم کے اس ایک سوال کے جواب میں اس نے اول کمزوری دکھائی کہ جواب نہ دیا۔ جواب دینے پر مجبور کیاگیا تو صاف قرآن اور اسلام سے باہر نکل گیا۔ یعنی خدا توفرماتاہے کہ ہم اس کو اس لئے بغیر باپ کے پیدا کرتے ہیں کہ اس کو اپنی قدرت کی نشانی قرار دیں اورمرزا کہتاہے کہ میری نگاہ میں یہ کچھ عجوبہ ہی نہیںہے۔
سوم حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے اغرب قرار دینے میں اس نے فلسفہ کا خون کردیا۔مولوی صاحب جنگ مقدس کے اس سوال و جواب نے بڑا لطف دیا۔ کم از کم اسی قسم کا ایک سوال وجواب تو اوربیان کریں تاکہ مرزے کے امام الزمان ہونے کی قلعی کھل جائے۔
نووارد… اچھا قاضی صاحب اگر آپ کی یہی خواہش ہے کہ اس جنگ مقدس یعنی مسیح موعود اور اس کے پونے حصہ دجال کے درمیان جنگ کے ضربات اورجوابات کی کوئی اورمثال بھی سنیںتو سنئے!مگرتگڑے ہوکر۔ ایسا نہ ہو کہ فلسفہ کے نشہ سے آپ متوالے ہوجائیں۔