کردیاہے۔ اب تم اس کے خون کے پیاسے نہ رہو۔
اگر کوئی شخص موت کے خوف سے فریضہ حج ادا نہ کرے۔ تو کیاخدا اس کے اس خوف کرنے سے اس کی عمر بڑھا دے گا۔یااس کے تمام گناہ بخش دے گا۔ خدا کے واسطے کوئی مرزائی ہمیں یہ توبتادے کہ پادری آتھم صاحب کس سے ڈر گئے تھے؟
قاضی صاحب ان لغو تاویلات کے قصہ کو چھوڑ کر میں آپ کومرزے کے (ضرورۃ الامام ص۶، خزائن ج۱۳ ص۴۷۷) کی طرف متوجہ کرتاہوں۔ جہاں وہ امام الزمان کس کو کہتے ہیں کی مد میں لکھتا ہے: ’’جس شخص کی روحانی تربیت کا خدا تعالیٰ متولی ہوکر اس کی فطرت میں ایسی امامت کی روشنی رکھ دیتا ہے کہ وہ سارے جہان کے معقولیوں اور فلسفیوں سے ہر ایک رنگ میں مباحثہ کرکے ان کو مغلوب کر لیتاہے۔ وہ ہر ایک قسم کے دقیق دردقیق اعتراضات کا خدا سے قوت پاکر عمدگی سے جواب دیتاہے کہ آخر مانناپڑتا ہے کہ اس کی فطرت دنیا کی اصلاح کاپورا سامان لے کر اس مسافرخانہ میں آئی ہے۔‘‘
اب اس مباحثہ میں اس امام الزمان کے جوابات کا حال سنئے: ’’قرآن شریف کے پ۱۶ع۵ میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ترجمہ:حضرت مریم بولیں۔ میرے ہاں کیسے لڑکا ہوسکتا ہے؟حالانکہ نہ تو نکاح کے طور پر مجھ کو کسی مرد نے چھوا اور نہ کبھی میں بدکار رہی۔جبرائیل نے کہاجیسا میں کہتاہوں ایسا ہی ہوگا۔ تمہارا پروردگار فرماتا ہے کہ تمہارے ہاں بے باپ کے لڑکا پیدا کرنا ہم پرآسان اوراس کے پید اکرنے کی غرض یہ ہے کہ لوگوں کے لئے ہم اپنی قدرت کی ایک نشانی قرار دیں۔‘‘
اس مباحثہ میں پادری آتھم صاحب نے مرزے سے پوچھا کہ مسیح کی پیدائش معجزہ ہی تھی یا نہیں؟تو متواتر کئی پرچوں میں مرزے نے اس کا جواب کچھ نہ دیا۔لیکن جب پادری صاحب نے پیچھا نہ چھوڑا اورہر پرچہ میں اس کی طرف توجہ دلائی اورجواب مانگا تو مرزا قادیانی لکھتاہے: ’’مسیح کا بن باپ پیداہونا میری نگاہ میں کچھ عجوبہ نہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام ماں اور باپ دونوں نہیں رکھتے تھے۔ اب قریب برسات آتی ہے۔ضرور باہر جاکر دیکھیں کہ کتنے کیڑے مکوڑے بغیرماں باپ کے پیداہو جاتے ہیں۔‘‘ (جنگ مقدس ص۱۸۰، خزائن ج۶ ص۲۸۰، ۲۸۱)
قاضی صاحب یہ توآپ سمجھ گئے ہوںگے کہ اس جواب میں مرزا قرآن اوراسلام سے باہر نکل گیا۔ اب میں اس کے فلسفہ کا حال آپ پرمنکشف کرتاہوں۔ جس زمانہ میں حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے۔ اس زمانہ میں کل حیوان مثلاً گائے بھینس، ہاتھی،گدھا، گھوڑا،اونٹ،