نووارد… اچھا سنئے!
ہے کہیں نوٹس بزرگی کا لگا
آؤ لوگو ہم پہ ہے فضل خدا
ہو ہمارے فضل میں تم بھی شریک
ہم تمہیں دیں فیض تم دوگے بھیک
مال ودولت اوربیٹے پاؤ گے
گر بجاخدمت ہماری لاؤ گے
تم پھلو پھولو گے دشمن ہوںگے خار
تم پہ رحمت ان پہ ہوگی حق کی مار
مال جو دے وہ مرید خاص ہے
اس کے دل میں بالخصوص اخلاص ہے
جو نہ دے کچھ مال وہ کیسا مرید
شمر اس کو جان لو یا ہے یزید
ہے مریدی واسطے پیسوں کے اب
ہائے دنیا میں پڑاکیسا غضب
ہرگھڑی ہے مال داروں کی تلاش
تاکہ حاصل ہو کہیں وجہ معاش
قرض سے ایک دفعہ ہو جاوے نجات
گوملے صدقہ کہ مل جاوے زکوٰۃ
ہو یتیموں ہی کایارانڈوںکا ہو
رنڈیوں کا مال یابھانڈوں کا ہو
کچھ نہیں تفتیش سے ان کوغرض
حرص کا ہے اس قدر ان کو مرض
آج کل مکارایسے پیر ہیں
ان کے حال و قال بے تاثیر ہیں
اور کہیں تصنیف کے ہیں اشتہار
یہ بھی لوگوں نے کیاہے روزگار
پیشگی قیمت مگر لیتے ہیں وہ
خلق کو اس طرح دم دیتے ہیں وہ
بعض کھا جاتے ہیں قیمت سب کی سب
اس طرح کا پڑ گیا یاروغضب
قیمتیں کھا کر نہیں لیتے ڈکار
جیسے آتا تھا کہیں ان کا ادھار
جو کوئی مانگے وہ بے ایمان ہے
وہ بڑا ملعون اورشیطان ہے
بدگمانی کا اسے آزار ہے
سارے بدبختوں کا وہ سردارہے
ایک تو پلے سے اس نے زردیا
دوسرے بدنام اپنے کو کیا
کھاگیا جو مال وہ اچھا رہا
کچھ گھٹا اس کا نہ ہرگز اتقا
بدمعاش اب نیک از حد بن گئے
بو مسیلم آج احمد بن گئے
عیسیٰ دوران بنے دجال ہیں
ہر طرف ڈالے انہوں نے جال ہیں
ظاہری افعال ان کے نیک ہیں
سارے عالم میں وہ گویا ایک ہیں
عالم وصوفی ہیں اورشب خیز ہیں
مال پر لوگوں کے دنداں تیز ہیں
ہر طرح سے مال ہیں وہ نوچتے
ہیں یہی تدبیر ہر دم سوچتے