بیوی… دیکھئے میری بات کی تصدیق ۔ اتنا زور اسی لئے دیا گیا کہ اسے اس بات کا یقین ہو جائے گا۔ تو گویا وہ شرک سے یعنی سچے خدا کو چھوڑ کر عاجز انسان کو خدابنانے سے توبہ کرے گا اور یا موت کے یقین سے پندرہ ماہ کے لمبے عرصہ میں ہلاک ہو جائے گا۔
قاضی صاحب… کیا پادری عبداﷲ آتھم ہمیشہ بیمار رہتاتھا اوربوڑھاتھا؟
نووارد… جی ہاں! ایسا کہ ان مباحثہ کے دنوں میں بھی وہ کئی روز بیمار رہا اورعمر اس کی اس وقت ۶۰، ۷۰ سال کے درمیان تھی۔
قاضی صاحب… اچھا مولوی صاحب پھر کیاہوا؟
نووارد… قاضی صاحب پھر یہ ہواکہ پادری آتھم صاحب نے مرزے کے اس الہام کو بالکل جھوٹا اور خود گھڑا ہوا سمجھا ہاں اس بات کی کہ مرزا ان کو کسی مرید کے ذریعہ اپنا الہام سچا ثابت کرنے کے لئے مروانہ دے۔ انہوں نے یہ احتیاط کی کہ مرزے اور مرزائیوں سے غائب اوردور فاصلوں پر رہے اورنقل مکانی کرتے رہے اور مخلوق خدا نے اس الہام کے نتیجہ کا بڑے شوق سے انتظار شروع کیا اور جب ۵؍ستمبر ۱۸۹۴ء کی شام کو یہ میعاد پندرہ ماہ خدا نے بخیر وخوبی ختم کر دی تو اگلے دن پادری عبداﷲ آتھم دجال کی ذلت اور مرزا قادیانی مسیح موعود کی عزت حسب پیشین گوئی ان کے خدا کے اس طرح ہوئی کہ اس دن عیسائیوں نے پادری آتھم کے گلے میں پھولوں کے ہارڈال کر ہاتھی پرسوار کرکے ان کاجلوس نکالا اورکل ہندوستان کے عیسائیوں نے مرزے کا ایک بروز بناکر اس کا منہ کالا کرکے اور اس کے گلے میں رسی ڈال کر اسے ریچھ کی طرح نچایا اوراس کے ساتھ کچھ شعر بھی پڑھے گئے۔ دیکھو(ص۲۸،۳۰ الہامات مرزا) ان میں سے چند بطور نمونہ یہ ہیں:
ارے سن او، رسول قادیانی
لعین و بے حیا شیطان ثانی
نچاوے ریچھ کو جیسے قلندر
یہ کہہ کہہ کر تیری مر جائے نانی
نچاویں تجھ کو بھی اک ناچ ایسا
یہی ہے اب مصمم دل میں ٹھانی
بابوصاحب… مولوی صاحب یہ پادری آتھم صاحب کب فوت ہوئے؟
نووارد… ۲۷ ؍جولائی ۱۸۹۶ء مقام فیروز پور مرزا قادیانی کی عمر میں۔
نووارد… بابوصاحب اب آپ نے مرزے کی قبول شدہ دعا کا حال دیکھ لیا اور دعا بھی عیسیٰ اور