میں کیوں مجھے آنے کا اتفاق پڑا۔معمولی بحثیں تو اور لوگ بھی کرتے ہیں۔ اب یہ حقیقت کھلی کہ اس شان کے لئے تھا۔
میں اس وقت اقرار کرتا ہوںکہ اگریہ پیشین گوئی جھوٹی نکلی۔ یعنی وہ فریق جو خدا تعالیٰ کے نزدیک جھوٹ پر ہے۔ وہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے بسزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزاکے اٹھانے کے لئے تیار ہوں۔مجھ کو ذلیل کیا جائے۔ روسیاہ کیا جائے۔ میرے گلے میں رسہ ڈال دیا جائے۔ پھانسی دیا جائے۔ہر ایک بات کے لئے تیارہوںاور میں اﷲ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتاہوں کہ وہ ضرور ایسا ہی کرے گا۔ ضرور کرے گا۔ ضرور کرے گا۔ زمین و آسمان ٹل جائیں مگر اس کی باتیں نہ ٹکیں گی۔
بابوصاحب و قاضی صاحب ہمارا مرزا ہمیں کہہ چکا کہ نص آیات و احادیث سے ثابت ہے کہ مواعید کی پیشین گوئیاں ٹل جاتی ہیں۔ کبھی خدا وعدہ کرکے پورا نہیں بھی کرتا۔ پھر کیا سبب ہے کہ یہاں ان قاعدوں کو توڑ کر اس وعید کی پیشین گوئی کی نسبت خدا کی قسم کھا کر کہہ رہا ہے کہ یہ ضرور پوری ہوںگی اور اس بات پر اس قدر زور دے رہا ہے کہ زمین آسمان ٹل جائیںگے۔ مگر خدا کا فرمانا نہ ٹلے گا اوریہ بھی کہہ رہا ہے کہ اگر یہ (وعید کی)پیشین گوئی پوری نہ ہو تو مجھے پھانسی دے دو اور یہ کرو اوروہ کرو۔ اپنے ہی اصول کے خلاف یہ تحدی کیوں؟ اس وقت نہ نصوص قرآن و حدیث مرزے کے ذہن میں ہیں۔ نہ حضرت یونس علیہ السلام کاقصہ۔ نہ حضرت موسیٰ علیہ السلام والے مرد مومن کا بیان نہ شیخ عبدالقار جیلانی صاحب کا قول کہ (استغفراﷲ) کبھی خدا وعدہ کرکے پورا نہیں بھی کرتا۔
بیوی… بوڑھے ودائم المرض آتھم کے دل میں خوف ڈال کر اس کو پندرہ ماہ میں مار دینے کے لئے ۔
نووارد… آگے فرماتے ہیں:’’اب میں ڈپٹی صاحب سے پوچھتاہوں کہ اگر یہ نشان پورا ہو گیا۔ توکیا یہ سب آپ کی منشاء کے موافق کامل پیشین گوئی اورخدا کی پیشین گوئی ٹھہری گی یا نہیں؟ اور رسولﷺ کے سچے نبی ہونے کے بارہ میں جن کو اندرونہ بائیبل میں دجال کے لفظ سے آپ نامزد کرتے ہیں۔محکم دلیل ہوجائے گی یا نہیں ہو جائے گی۔ اب اس سے زیادہ کیا لکھ سکتاہوں کہ جبکہ اﷲ تعالیٰ نے آپ ہی فیصلہ کر دیا ہے ۔ اب ناحق ہنسی کی جگہ نہیں۔ اگرمیں جھوٹا ہوں تومیرے لئے سولی تیار رکھو اور تمام شیطانوں اور بدکاروں اور لعنتیوں سے زیادہ مجھے لعنتی قرار دو۔‘‘
(جنگ مقدس س۱۸۸،۱۹۰،خزائن ج۶ ص۲۹۰ تا ۲۹۳)