نووارد… بابوصاحب شاید کبھی کوئی مرزائی آپ سے یہ کہے کہ مرزے کے سے اعلیٰ خاندان کا آدمی نبوت کاجھوٹا دعویٰ کس طرح کر سکتا تھا۔ تو میں آج اس کے خاندان سے بکلی آپکوانٹرو ڈیوس کرادوں۔ ’’مرزا امام دین ہماری برادری کا آریہ سماج میں داخل ہوگیا ہے۔‘‘
(سرمہ چشم آریہ ص۱۹۰، خزائن ج۲ ص۲۳۸)
’’میرے بہنوئی کا خالہ زاد بھائی عیسائی ہوگیا۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۴۳، خزائن ج۱۳ ص۱۷۳)
’’یہ فریق مخالف جن میں سے مرزا احمد بیگ بھی تھا۔ اس عاجز کے قریبی رشتہ دار مگر دین کے سخت مخالف تھے اور ایک ان میں سے عداوت میں اس قدر بڑھاہواتھا کہ اﷲ جل شانہ ورسو ل اﷲ ﷺ کوعلانیہ گالیاں دیتاتھا اوراپنا مذہب دہریہ۱؎ رکھتا تھا اور یہ سب مجھ کو مکار خیال کرتے تھے اور نشان مانگتے تھے اورصوم وصلوٰۃ اورعقائد اسلام پرٹھٹھا کیا کرتے تھے۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۳۲۰، خزائن ج۵ ص۳۲۰)اورمرزا قاضیانی پرمقدمہ کے ص۴ پریہ رباعی اس خاندان کا حال بیان کررہی ہے کہ ان کولیڈر بننے کا کس قدر شوق تھا۔
یک قاطع نسل ویک مسیحائے زمان
یک مہتر لال بیگیان دوران
افتد چوگذربقا دیانت گاہے
این خانہ تمام آفتاب است بدان
بابوصاحب عیسائی اورآریہ وغیرہ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ آنحضرتؐ (توبہ نعوذباﷲ) آیات خود گھڑ لیتے تھے اوران کا بذریعہ فرشتہ اپنے پرنازل ہونابیان کرتے تھے اور جاہل عرب ان کے کہے کو سچا مان لیتے تھے۔ ان اعتراضوں کو کوئی صحیح سمجھتاتھا کوئی غلط۔ مگر غلط ماننے والوں کو مرزے نے عملاً کرکے دکھایا کہ تم تو جہالت کے زمانہ کی اس بات کو نہیں مانتے۔ میں اس تعلیم کے زمانہ میں بھی تمہیں وہی کچھ کرکے دکھا دیتاہوں۔ میں قربان جاؤں ان علمائے دین کے جنہوں نے صاف صاف اس کو مفتری اورجھوٹا نبی ہونے کا فتویٰ دے کر عالم پرروشن کر دیا کہ مسلمان سچے اورجھوٹے نبی میں تمیز کرلینے کی قابلیت بھی رکھتے ہیں۔
۱؎ خدا کا شکر ہے کہ اس کو آپ جیسی کارروائی نہ سوجھی اور اس نے مخلوق کو مسلمان بن کر گمراہ نہ کیا۔ وہ آپ سے پہلے بخشا جائے گا۔اگر آپ جیسے بخشے گئے۔