مسلمانہوئے۔نہ مسلمانوں کا عیسائی بننا بند ہوا۔ نہ ہندوستان سے بت پرستی اور قبر پرستی صاف ہوئی اوربلکہ خود قبر پرستی اورمنارہ پرستی کی بنیاد ڈال دی۔نہ آریاؤں کی ترقی کم ہوئی۔ نہ مسلمانوں کے اندرونی فسادات کم ہوئے۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب مرزا کی عربی کی نسبت آپ کی کیا رائے ہے۔
نووارد… قاضی صاحب بچپن میں گو میں نے عربی مقامات حریری تک پڑھی تھی۔ مگر مزا ولت نہ رہنے کی وجہ سے بالکل نسیاً منسیاً ہوگئی۔ اس لئے میری اپنی رائے مرزا کی عربی کی نسبت بالکل کچھ وقعت نہیں رکھ سکتی۔ ہاں!میں نے یہ دیکھا ہے کہ علمائے اسلام نے اس کی عربی میں اتنی غلطیاں پکڑیں کہ یہ چیخ اٹھا۔مولوی محمد حسن صاحب فیضی مرحوم جوعربی کالج کا پروفیسر تھا۔ اس کے ساتھ جو مرزا نے چھیڑ چھاڑ شروع کی۔تو وہ ایک ۴۱ اشعار کا بے نقطہ قصیدہ لکھ کر مرزا کی تلاش میں نکلا اور اسی شہر سیالکوٹ کی مسجد حکیم حسام الدین میں مرزے کے پیش کرکے درخواست کی کہ اس کو پڑھ کر حاضرین کو اس کا مطلب سمجھائیے۔
مرزا دیر تک اس کو دیکھتارہا اور جب کچھ سمجھ نہ آیا تو اس کو اپنے ایک فاضل حواری کے حوالے کیا۔اس نے بعد ملاحظہ مولوی صاحب مرحوم سے درخواست کی کہ آپ اس کا ترجمہ کر دیں۔ اس کا ہم کو تو پتہ نہیں ملتا۔ اس پر مولوی صاحب نے قصیدہ واپس لے لیا اورپھر یہ کل حال بمعہ قصیدہ کے مولوی صاحب مرحوم ومغفور نے اخباروں میں چھپوادیا۔بیوی جی مجھے یہ دینا کتاب روئیداد مقدمات قادیانی۔ یہ دیکھئے اس کے حصہ ’’مرزا قادیانی پرمقدمہ‘‘ کے صفحات ۸،۱۱۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب اب اجازت لیجئے کہ چلیں۔
نووارد… قاضی صاحب ٹھہریئے!آج بابوصاحب ان مرزائیوں میں جانے والے ہیں۔ انہیں تھوڑی سی تعلیم دے لوں۔ بابوصاحب کیا اس طرف آج تشریف لے جانے کا آپ کا پختہ ارادہ ہے؟
بابوصاحب… جی انشاء اﷲ۔
نووارد… اچھا اب دو باتیں ہیں۔ ایک یہ کہ میں پیشین گوئی کئے دیتا ہوں کہ انہوں نے نہ خود ان مواقعات کو پڑھنا ہے نہ آپ سے سننا ہے۔ ہاں جھگڑا آپ سے خوب کریںگے۔ ایک کچھ کہے گا دوسرا کچھ کہے گا۔ پس آپ بھی اگر پیشین گوئی کر سکیں کہ وہ آپ سے کیا پوچھیںگے۔تواس کے جواب کے لئے آپ تیار ہو کر جائیں۔
بابوصاحب… یہ تو میں کیا عرض کروں؟ کہ مجھ سے وہ کس بات پر بحث کریںگے۔ مگر اتنا کہہ سکتاہوں کہ چھوٹتے ہی وہ یہ کہا کرتے ہیں کہ ابن مریم مر گیا حق کی قسم۔