کمانا سو میں آپ کی اورآپ کی سی اورصدہا مثالوں کو دیکھ کر بڑے بھروسہ سے یہ بات عرض کر سکتا ہوں کہ دولت راست بازوں کی طرح خواہ وہ کتنے ہی لکھے پڑھے کیوں نہ ہوں۔ رخ کم کرتی ہے۔ آپ نے اورآپ جیسے صدہا اوروں نے فضیلت کی ڈگریاں حاصل کرکے کیا کمایا۔ مرزے کی طرف دیکھئے کہ ایک امتحان بھی اس سے پاس نہ ہوسکا۔ لیکن اس نے بعلم وفضل وکرامت کسے بمانرسد کی دف بجاکر اور اپنے ملہم اور مستجاب الدعوات ہونے کے اشتہار چار دانگ عالم میں پھیلا کر اور دو اخبارات جاری کرکے جو طرح طرح پر مرزے کی تعریفات میں رطب اللسان رہیں۔ لاکھوں روپیہ کمالیا۔اگر سو میں سے پچانوے نے اس کو مفتری مانا تو پانچ نے اس کو صادق مان کر تسلیم کرلیا کہ بے شک تو سچا مجدد ،سچا مہدی،سچا مسیح اورسچا نبی ہے اور تیرے مانے بغیر نجات نہیں۔
مفتی محمدصادق ایڈیٹر اخبار بد ر کا خط جو سنداً مرزے نے (حقیقت الوحی ص۲۷۵، خزائن ج۲۲ ص۲۸۸) پر نقل کیا ہے وہ شروع یوں ہوتا ہے:
’’حضرت اقدس مرشد ناومہدینا مسیح موعود و مہدی معہود والصلوۃ والسلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ‘‘ اورختم ہوتا ہے’’حضور کی جوتیوں کا غلام،محمدصادق۔
بیوی… توبہ توبہ توبہ نعوذ باﷲ نعوذ باﷲ۔اس کمبخت کو اتنا بھی خیال نہ آیا کہ میرے نام کے ساتھ یہ کس کا نام لگا ہواہے۔العظمت ﷲ!
بابوصاحب… (ماتھے پر ہاتھ مار کر)انہی اجرتی خوشامدیوں نے تو مجھے تباہ و برباد کر دیا۔ اگر یہ بیوی میری بھی میرے ساتھ گمراہ ہو جاتی تو ہم دونوں ہی ڈوب گئے تھے۔
نووارد… قاضی صاحب ان اجرتی ثنا خوانوں کا ذکر کچھ مختصر ساڈاکٹرعبدالحکیم خان صاحب مرحوم ومغفور نے اپنی کتاب الذکر الحکیم کے ص۹ پر اس طرح کیا ہے:
مرزا کی مجلسوں میں ذکر خدا اوراصلاح نفوس کی بجائے پھکڑ شاعروں کے قصائد مرزا کی حمد میں پڑھے جاتے ہیں۔جس میں مرزاکومظہر نور کبریا۔سب اولیاء سے افضل۔بعض انبیاء سے بڑھ کر کہا جاتا ہے۔ یانبی اﷲ یارسول اﷲ کے نام سے پکارا جاتا اورجھوٹ بکواس مارا جاتا ہے کہ تو نے صلیب کو توڑ دیا۔شرک و کفر کومٹادیا۔آریاؤں،نیچریوں اور دہریوں کے ناک میں دم کر دیا۔ وغیرہ وغیرہ۔
حالانکہ خود کبھی مشابہ خدا بنتا ہے۔ کبھی بمنزلہ اولاد خدا توحید خدا۔کبھی کہتا ہے:’’کل لک ولا مرک‘‘ (تذکرہ ص۷۰۶، طبع سوم) ’’سرک سری‘‘ (تذکرہ ص۹۴، طبع سوم) ’’ظہورک ظھوری‘‘ (تذکرہ ص۷۰۴، طبع سوم) بہشت و دوزخ کا مالک و مختار۔مظہر خدا نہ دو چار۔لاکھ عیسائی