نووارد… اچھا لیجئے سنئے اورغور سے سنئے۔ یہ مرزے کی الہامی کتاب براہین احمدیہ کا ایک شعر ہے جو درثمین ص۵۹ پر درج ہے۔ یعنی منتخب شعروں میں سے ہے:
ہیچ محبوبے نماند ہمچو یار دلبرم
مہر وماہ را نیست قدرے دردیار دلبرم
دوسرا مصرعہ اگرچہ وزن سے گرا ہوا ہے۔ لیکن ماہ کومہ لکھنے سے درست ہو جائے گا۔ مگر آپ سے درخواست پہلے مصرعہ کا مطلب بیان کرنے کی ہے اورلفظی ترجمہ اس کا یہ ہے کہ کوئی محبوب مشابہت نہیں رکھتا جیسا میرا یار دلبر مشابہت رکھتا ہے۔آپ تو دیوان غالب اور اس کی شرح ہمیشہ لے بیٹھا کرتے ہیں۔ اس مصرعہ کے معنے بتادیں توہم جانیں۔
قاضی صاحب… کیا مرزا قادیانی کے ایسے ادق اشعار کی کوئی شرح نہیں چھپی؟
نووارد… اجی شرح ورح کو رہنے دیں۔آپ اپنا دماغ لڑا دیں تھوڑی دیر بعد وجد و حالت والوں کی طرح شانوں کو داہنے سے بائیں اوربائیں سے داہنے ہلاکر۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب مرزے کا مطلب معلوم ہوگیا۔اس مصرعہ سے اس نے یہ بیان کرنا چاہا ہے۔ بلکہ بخیال خود بیان کیا ہے کہ ہیچ محبوب بیار دلبرم نماندیعنی کوئی محبوب میرے یار دلبرسے مشابہت نہیں رکھتا۔ ہائے افسوس!صدافسوس! اس غریب کو اتنا بھی معلوم نہ تھا کہ مشابہت رکھنے کے معنے میں جب ماندن استعمال ہوتاہے تو اس کے بعد ب آتی ہے۔ نہ ہمچو۔ مولوی صاحب اس مصرعہ کی صحت کر کے درثمین کے لئے ایک پرچہ تصحیح قاضیاں بھیج دیجئے۔
نووارد… لیجئے قاضی صاحب شعر کی صحت ہوگئی۔ہیچ محبوبے نمی ماند بیار دلبرم مہر و مہ رانیست رونق دردیار دلبرم۔
قاضی صاحب… مولوی صاحب آپ نے توکمال کیا کہ ایک تھوڑی سی تبدیلی سے نہ صرف شعر کو صحیح کر دیا۔ بلکہ اس کا پایہ بڑھادیا۔قدرے کی ی کیسی بھونڈی معلوم ہوتی تھی اور شاعر کی کمزوری اور بے بسی پر دلالت کر رہی تھی۔ اس کی جگہ رونق کا لفظ لاکر آپ نے شعر میں رونق پیدا کر دی۔ واقعی کمال کیا۔ کمال کیا اورآج مجھ پر ثابت ہو گیا کہ آپ مرزے پر غالب آنے کے لئے ہر طرح پر پورے ہیں۔ افسوس اس لیاقت کے ساتھ آپ نے کلرکی میں عمر صرف کر دی۔
نووارد… قاضی صاحب! آپ نے خواہ مخواہ میری گڈی چڑھانی شروع کر دی۔ میں جو کچھ ہوں اورجس لیاقت کا آدمی ہوں۔ میں خود ہی اچھا سمجھتاہوں اورخدا کا اور ازاں بعد اپنے حکام کا لاکھ لاکھ شکریہ ادا کرتاہوں کہ سفید پوشی میں میری عمر اچھی عزت وآبرو سے گزر گئی۔ باقی رہا دنیا