ایسا مجدد آئے گا۔ جو مفاسد موجودہ کی تجدید کرے گا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۲۶۳، خزائن ج۱۳ ص۳۰۳)
قاضی جی تمہیں اﷲ کی قسم اس فقرہ سے یہ مراد ہے کہ جو شریعت کے احکام مسلمانوں نے بھلا دیئے ہوںگے۔ ان کواز سر نو قائم کرے گا۔ یا یہ کہ جو فساد کی باتیں اس وقت موجود ہوں گی۔ ان کو تازہ کرے گا۔
قاضی صاحب… مرزا جھوٹ بولنے والا شخص نہ تھا۔ وہ اسی واسطے آیا تھا کہ اسلام میں فساد کو تازہ کرے سوکرگیا۔قہقہہ۔
۹۸… ’’غرض وہ حکام کی نظر میں بہت ہر دل عزیز تھے۔‘‘(کتاب البریہ ص۱۴۶، خزائن ج۱۳ ص۱۷۷) اس موقعہ پر ہر دل غلط ہے۔ صرف عزیز تھے چاہئے۔
۹۹… ’’اورمیری قلم لکھنے سے رکی رہی۔‘‘ (فتح اسلام ص۱۷ حاشیہ، خزائن ج۳ص۱۱) میراقلم رکا رہا چاہئے۔
۱۰۰… چونکہ یہ شخص عبدالقادر بے علم ہے۔اس لئے اس نے میرے شعروں کے لکھنے میں بھی غلطی کی ہے۔یہ مصرعہ جس پر نشان لگایا ہوا ہے۔ جو میرے شعر کا مصرعہ ہے۔اس میں بھی اس نے غلطی کی ہے۔کیونکہ وہ لکھتاہے:’’داخل۱؎ جنت ہوا ہے محترم۔‘‘حالانکہ یہ مصرعہ اس طرح پر ہے۔ داخل جنت ہوا وہ محترم۔ (تتمہ حقیقت الوحی ص۴۹ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۴۸۳)
قاضی صاحب!اگر عبدالقادر غریب صرف اس وجہ سے بے علم قرار دیا گیا کہ اس نے داخل جنت ہواوہ محترم کی جگہ داخل جنت ہوا ہے محترم،لکھ دیا۔ تو کس قدر جاہل اور بے علم وہ شخص ہے۔ جو استاد غالب کے اس لاکھ روپے کے شعر کی کہ حضرت ناصح گرآویں دیدہ و دل فرش راہ، کوئی مجھ کو تو سمجھائے کہ سمجھاویںگے کیا۔(ضرورۃ الامام ص۳۰، خزائن ج۱۳ص۵۰۱)پریوں مٹی پلید کرتا ہے کہ حضرت ناصح گر آویں دیدہ و دل فرش راہ، پر کوئی مجھ کو تو سمجھائے کہ سمجھاویں گے کیا۔
قاضی صاحب !شاعری کا دعویٰ اورعلم و فضل کی یہ لن ترانیاں کہ بعلم و فضل و کرامت کسے بمن نرسد اور استاد غالب جیسے مشہور شاعر کی ایسی مشہور غزل کے ایسے مشہور شعر کی یہ مٹی پلید کہ ایک ایسا بھدا لفظ مجھ کو تو اس میں ٹھوک کراس کو بے معنی اور دوکوڑی کا کردیا۔بابوصاحب میں نے مرزے کی اردو میں غلطیاں کرنے کانمبرسو تک پہنچادیا ہے۔ میرے خیال میں اس کو اور اس کے روح القدس کو زبان اردو سے بے بہرہ سمجھنے کے لئے یہ کافی ہے۔ اگر آپ کا عقیدہ مرزے کے علم و فضل کی نسبت متزلزل نہیں ہوا۔ تو کل کچھ اوربھی عرض کر سکوںگا۔
۱؎ سارا شعر یوں ہے۔ابن مریم مرگیاحق کی قسم،داخل جنت ہوا وہ محترم۔ (درثمین ص۱۶)