۹۰… ’’نورے کے استعمال سے یکدفعہ بال گر جاتے ہیں۔‘‘ (نزول المسیح ص۹۴،خزائن ج۱۸ ص۴۷۲) ہائے رے کاتب تجھے کہاں تک کوسوں۔ یکدم کو یکدفعہ لکھ گیا۔تجھے کم بخت اتنا بھی معلوم نہیںکہ نورا بیس دفعہ لگاؤ تو بیس دفعہ ہی بال گر جاویں گے۔
۹۱… ’’کاش میں کسی دف کے ساتھ اس کی منادی کروں۔‘‘ (نزول المسیح ص۹۶، خزائن ج۱۸ ص۴۷۴) کاتب کم بخت کو یہ بھی معلوم نہیں کہ کاش ماضی پر آتا ہے۔ مثلاً کاش!میں ایسا کرتا۔
۹۲… ’’مرزا اپنی ایک عربی کی تقریر کی تعریف میں (نزول المسیح ص۲۱۰، خزائن ج۱۸ ص۵۸۸)پر لکھتاہے کہ ’’میں ہرگز یقین نہیں مانتا کہ کوئی فصیح اور اہل علم اور ادیب عربی بھی زبانی طور پر ایسی تقریر کھڑا ہو کر کرسکے۔یہ تقریر وہ ہے جس کے اس وقت قریباً ڈہڈہ سو آدمی گواہ ہوںگے۔‘‘ معلوم ہوتا ہے یہ کاتب پنڈت لیکھرام کے قاتل کی طرح کسی دشمن کا تعینات کردہ تھا کہ ادھر تو مرزا قادیانی بڑے مزے میں آکر اپنی تقریر کی فصاحت و بلاغت کی تعریف کررہا ہے اورادھر اس نے ان چند سطور کے نقل کرنے میں ہی اتنی غلطیاں کر ماریں کہ اول یقین نہیں کرتا کو یقین نہیں مانتا نقل کر گیا۔ عرب کو عربی لکھ گیا۔ زبانی کو زبانی طورپر نقل کرگیا۔ یہ وہ تقریر ہے کو آگے پیچھے کر کے یہ تقریر وہ ہے لکھ گیا۔ ڈیڑھ کو کمبخت نے ڈہڈہ لکھ مارا۔ اب پڑھنے والے تو یہی کہیںگے کہ جیسے اردو کی تین سطروں میں پانچ غلطیاں ہیں۔ اسی طرح خدانخواستہ اس عربی تقریر میں بھی ہوںگی۔ قاضی صاحب کیا کہوں۔ میری زبان زیب نہیں دیتی کہ یہ کہوں کہ مولوی ثناء اﷲ صاحب نے الہامات مرزا میں اور مہر علی شاہ صاحب نے سیف چشتیائی میں جو مرزا قادیانی کی عربی دانی کی قلعی کھولی ہے۔ وہ آج اس کاتب کی مہربانی سے بالکل راست ثابت ہوئی۔
۹۳… ’’بلکہ بندگان خودرا برائے ہمیشہ درجہنم انداخت۔‘‘ (دعوت قوم ص۱۲۱، خزائن ج۱۱ ص۱۲۱)دیکھوبرائے دوام کی جگہ برائے ہمیشہ کا کیسا مکروہ اوربے محاورہ لفظ نقل کر گیا۔
۹۴ … ’’جو پیچھے سے اسلام پور قاضی ماجھی کے نام سے مشہور ہوا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۳۴، خزائن ج۱۳ ص۱۶۴) جوبعدمیں چاہئے۔ قاضیاں بے چاری کے واسطے پیچھے سے کا لفظ مکروہ ہے۔
۹۵… ’’یہودیوں کے سامنے جانا مصلحت نہ تھی۔‘‘ (کتاب البریہ ص۲۳۹،خزائن ج۱۳ ص۲۷۴) مصلحت نہ تھا چاہئے ۔ جانا مذکر ہے۔
۹۶… ’’یسوع کو جسم کے سمیت۔‘‘ (کتاب البریہ ص۲۳۹، خزائن ج۱۳ ص۲۷۴)جسم سمیت چاہئے۔ جسم کے سمیت اردو نہیں۔
۹۷… ’’اورفقرہ یجددولہا جو حدیث میں موجود ہے۔یہ صاف بتلارہا ہے کہ ہر ایک صدی پر