۶۲… ’’اور کوئی اس کی ہڈیاں اور چمڑے کے فکر میں رہتا ہے۔‘‘ ( سرمہ چشم آریہ ص۱۴۰، خزائن ج۲ص۱۸۸)ہڈیوں چاہئے۔
۶۳… ’’اور کوئی گائے کے بچوں پر جواء رکھ کر دن رات ان کی جان کو مارتا ہے۔‘‘ (سرمہ چشم ص۱۰۹، خزائن ج۲ص۲۰۷) کونہیں چاہئے۔
۶۴… ’’جو ذات کل فیضوں کا مبدا ہونا چاہئے۔‘‘ ہونی چاہئے چاہئے۔ ذات مونث ہے۔
۶۵… ’’اونٹ تونگلا گیا باقی دم رہ گئی۔‘‘ (ص۱۵۸، خزائن ج۲ص۲۰۷)چھاننے کے واسطے اونٹ اونٹ اورمچھر آتا ہے اور نگلنے کے واسطے ہاتھی اوردم۔
۶۶… ’’جاگوجاگو آریو نیندنہ کرو پیار۔‘‘(ص۱۹۳، خزائن ج۲ص۳۱۱)یہ اردو نہیں۔ یا نیند کوچاہئے۔ یا پیار کی جگہ پیاری۔
۶۷… ’’سب پرہیزیں توڑ دیتا ہے۔‘‘(سرمہ چشم ص۱۹۹، خزائن ج۲ص۳۱۶) پرہیز چاہئے۔
۶۸… ’’اوربہتیری مصیبتوں کے بیچ میں آکر۔‘‘ (پیغام صلح ص۱۹،خزائن ج۲۳ ص۴۴۴)بیچ کے ساتھ بھتیر اوردرمیان بھی ہوتا تو لطف دوبالا ہو جاتا۔
۶۹… ’’باواصاحب کا وجود ہندوؤں کے لئے ایک رحمت تھی۔‘‘ (پیغام صلح ص۱۲، خزائن ج۲۳ ص۴۴۶)تھا چاہئے۔وجود مذکرہے۔
۷۰… ’’ایک ایسی زہر ہے۔‘‘ (پیغام صلح ص۲۲، خزائن ج۲۳ص۴۵۲)ایسا زہر چاہئے۔
۷۱… ’’آپ کی زبان بدزبانی سے رکتی نہیں۔‘‘ (استفتاء ص۸ ،خزائن ج۱۲ ص۱۱۶)آپ بدزبانی سے رکتے نہیں یاآپ کی زبان بدکلامی سے رکتی نہیں چاہئے۔یا افصح المتکلمین چاہئے۔
۷۲… ’’اس پر بھی ہماری طرف سے بڑی توقف ہوئی۔‘‘ (استفتاء ص۱۰، خزائن ج۱۲ ص۱۱۸) توقف ہونا چاہئے۔
۷۳… ’’اس میں شک نہیں کہ یہ زمانہ جو جوانی کازمانہ ہے۔ایک ایسا کارآمدزمانہ ہے۔‘‘ (ص۴ تقریریں) فصاحت بلاغت کا خاتمہ۔
۷۴… ’’اکثر لوگ بظاہر متقی اورزاہد ہوتے ہیں۔ لیکن جب تک خدا کا فضل و رحم بھی شامل حال نہ ہو۔تب تک وہ زہد اس کے کام نہیں آسکتا۔‘‘ (ص۵ تقریریں) ان کے چاہئے۔
۷۵… ’’پھر تورات دن اس کی عیب چینی میں گزرتی ہے۔‘‘ (ص۱۷ تقریریں)عیب جوئی اور نکتہ چینی تو سنتے آئے۔ عیب چینی کبھی نہیں سناتھا۔
۷۶… ’’راتوں کو اور دنوں کو خوب سوچ کر دیکھو۔‘‘ (ص۳۲تقریریں)مطلب آپ کا یہ ہے