۵۰… ’’اس آیت کے یہ معنے تھے۔ جن کو الٹا کرکے۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۷۴، خزائن ج۲۰ ص۳۸۸)الٹ کرنا چاہئے۔
۵۱… ’’اپنے اندرون کا نہایت ہی برا نمونہ دکھایا۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۲، خزائن ج۴ص۳۱۲)یہ سرے سے اردو ہی نہیں۔
۵۲… ’’کچھ بھی التفات نہ کی۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۲، خزائن ج۴ص۳۱۲)التفات نہ کیا چاہئے۔
۵۳… ’’ایک ذرا تقویٰ ہوتی۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۴،خزائن ج۴ ص۳۱۴)تقویٰ ہوتا چاہئے۔
۵۴… ’’اور دونوں کتاب کا موازنہ ہوکر۔‘‘ (نور القرآن ص۲، خزائن ج۹ ص۳۳۳)کتابوں کا چاہئے۔
۵۵… ’’ایک خورد تر بیج کی طرح۔‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۱۹، خزائن ج۲ص۶۷)تر نہیں چاہئے۔
۵۶… ’’مثلاً نباتات میں سے آک کے درخت کو دیکھو کیسا تلخ اور زہر ناک ہوتی ہے۔‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۵۰، خزائن ج۲ص۹۸) اس میں تو اردو کے سر پر مرزے نے لٹھ مار دیا۔
۵۷… ’’اس کے بعد تین معتبر اورثقہ اورمعزز آدمی نے میرے پاس بیان کیا۔‘‘(سرمہ چشم آریہ ص۵۱، خزائن ج۲ ص۹۹)آدمیوں نے چاہئے۔
۵۸… ’’میرے خیال میں فلسفیوں سے بڑھکر اور کسی قوم کی دلی حالت خراب ہوگی۔‘‘ ( سرمہ چشم آریہ ص۴۲، خزائن ج۲ص۱۰۳)اس طرح چاہئے میرے خیال میں کسی قوم کی دلی حالت فلسفیوں سے بڑھ کر خراب نہ ہوگی۔
۵۹… ’’پھر روح کسی نہ کسی دن مکتی پاکر ختم ہو جائیںگے۔‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۷۱، خزائن ج۲ ص۱۱۹) روح واحد مونث کو مرزے نے جمع مذکر کا صیغہ سمجھاہے۔
۶۰… ’’اس کے اندر۱؎ میں ہی سے کچھ تغیر پیداہوکر۔‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۸۷، خزائن ج۲ ص۱۳۵) سبحان اﷲ وبحمدہ لدھیانہ واے بچ میں بولا کرتے تھے۔
۶۱… ’’تو یہ سارا رسالہ ایک بڑی کتاب ہو جائے گی۔‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۱۳۶، خزائن ج۲ ص۱۸۴)ہو جائے گا چاہئے۔
۱؎ (نزول مسیح ص ۲۴ ،خزائن ج۱۸ ص۴۰۲) پر یہ شخص لکھتا ہے: ’’میں خدا کی روح سے بولتا ہوں اور ص۱۷۶دعوۃ اسلام پر لکھتا ہے کہ بدانید کہ فضل خدابا من است وروح خدا ور من سخنہا میکند، خدا وندا کیا پھر بھی تو اس شان کا بندہ دنیا میں پیدا کر سکے گا؟کیسے خوش قسمت تھے وہ لوگ جو اس کی صحبت میں رہے۔