۳۰… ’’ذرہ سوچو سکھو یہ کیا چیز ہے۔یہ مردے تن کا تعویز ہے۔‘‘ (ست بچن ص۴۱،خزائن ج۱۰ ص۱۶۱)اکفایکے از عیوب کافیہ۔ غیاث اللغات۔
۳۱… ’’کہو کس سبب تیرا دل تنگ ہے۔‘‘ (ست بچن ص۴۳،خزائن ج۱۰ص۱۶۳) کہو جمع کا صیغہ ہے۔ اس کے واسطے تیرا نہیں آ سکتا۔تمہاراچاہئے۔دھوبیوں کی زبان۔
۳۲… کہ غیروں کے خوفوں سے دل چور تھا۔(ست بچن ص۴۴،خزائن ج۱۰ص۱۶۴)قاضی صاحب آپ بھی ان خوفوں سے کوفیں کھاتے ہیں یا نہیں؟
۳۳… یہ نانک نے چولہ بنایا شعار(ست بچن ص۴۶، خزائن ج۱۰ص۱۶۶)چولہ وثار ہوتا ہے نہ کہ شعار۔
۳۴… ’’خدا سے تجھے کیوں نہیں ہے خطر۔‘‘(ست بچن ص۴۶،خزائن ج۱۰ص۱۷۰)خطرچوروں سے ہوتاہے یا درندہ گزند جانوروں سے ہوتاہے۔خدا سے خطر نہیں ہوتا۔خوف ہوتاہے۔
۳۵… ’’میں نے اس ثبوت میں بہت غور کی۔‘‘(ست بچن ص۵۷، خزائن ج۱۰ص۱۸۱) غور کیا چاہئے۔
۳۶… ’’مگر ہم اگرچہ دونوں آنکھیں بھی بند کرلیں۔‘‘ (ست بچن ص۵۸ا، خزائن ج۱۰ ص۱۸۲) اگر چاہئے یا گو چاہئے۔اگرچہ بالکل غلط ہے۔
۳۷… ’’اپنے خونوں کو بہادیا۔‘‘ (فتح اسلام ص۳۷، خزائن ج۳ص۲۲)اپنے خون بہادیئے چاہئے۔
۳۸… ’’بہتوں کو جو اس کے نیک بندے ہیں۔‘‘ (ست بچن ص۱۳۵، خزائن ج۱۰ص۲۵۹)بہت لوگوں کو جو نیک ہیں چاہئے۔
بابوصاحب… مولوی صاحب جہاں مرزے نے عیسائی لوگ کہا۔تو وہاں لوگ کہنا غلط قرار دیا اوریہاں جو اس نے بہتوں کو کہا توآپ نے کہا کہ بہت لوگ کہنا چاہئے۔آپ اس کی ہر طرح غلطی پکڑتے ہیں۔
قاضی صاحب… بابوصاحب مولوی صاحب راستی پر ہیں۔ اس کی وجہ آپ مجھ سے سنئے۔ گائے، بیل،گدھے،گھوڑے نہیں ہوتے اوربہتوں کے لئے ضروری ہے کہ بیان کیا جائے کہ بہت کون؟اگر آپ کہیں کہ بہتوں نے تکلیف اٹھائی توسننے والے کو پوری طرح سمجھ نہیں آوے گا کہ کس نے اورکلام ایسا ہونا چاہئے کہ سننے والا اس سے پورے طور ممتع ہو۔
۳۹… ’’ظاہر ہے کہ اگر باواصاحب کی عادت نماز پڑھنا نہ ہوتا۔‘‘(ست بچن ص۱۳۸، خزائن ج۱۰ ص۲۶۳)نہ ہوتی چاہئے۔ عادت مونث ہے۔